متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 166243
جواب نمبر: 166243
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 182-158/M=2/1440
(ا تا ۳) اگر مخصوص وقت کی تعیین کے ساتھ طلبہ کو قرآن خوانی کے لئے بھیجا جائے تب بھی اجرت لینا درست نہیں اس لئے کہ قرآن خوانی کا مروجہ اجتماعی طریقہ ہی غیر ثابت و مکروہ ہے، لہٰذا ایصال ثواب کے لئے مروجہ طریقے پر قرآن خوانی کرانے سے اور اس پر اجرت کے لین دین سے بچنا چاہئے، اگر اس پر اجرت لے لی گئی ہے اور مالکان معلوم ہیں تو کسی بھی عنوان سے ان تک رقم پہونچا دی جائے اور نامعلوم ہونے کی صورت میں صدقہ کی نیت سے غریب طلبہ پر خرچ کردی جائے اور قرآن خوانی کے لئے طلبہ پر زبردستی کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند