متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 165442
جواب نمبر: 165442
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:35-62/N=2/1440
جب کوئی طالب علم کسی مدرسہ میں داخلہ لیتا ہے تو وہ مدرسہ کے جملہ اصول وضوابط کی پاس داری کا عہد کرتا ہے، پس ایسی صورت میں اگرکسی مدرسہ میں ذمہ داران مدرسہ کی طرف سے طلبہ کے لیے موبائل رکھنے کی اجازت نہ ہو تو کسی طالب علم کا مدرسہ میں چوری چھپے موبائل رکھنا اور اس کا استعمال کرنا قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے ناجائز ہوگا۔اور اگر بڑے مدارس میں صرف ملٹی میڈیا موبائل کی ممانعت ہو اور چھوٹے سادہ موبائل کی اجازت ہو تو طلبہ کرام مدرسہ کی بجلی سے حسب ضرورت اپنا سادہ موبائل چارج بھی کرسکتے ہیں، جس طرح وہ مدرسہ کی بجلی سے دیگر مختلف قسم کے فوائد حاصل کرتے ہیں، اس کے لیے ذمہ داران مدرسہ سے نہ مستقل اجازت کی ضرورت ہے اور نہ لگ سے کوئی معاوضہ جمع کرنے کی؛ کیوں کہ موبائل چارجنگ میں بہت زیادہ بجلی استعمال نہیں ہوتی اور سادہ موبائل رکھنے کی اجازت دلالتاً اس کی چارجنگ کی اجازت کو بھی شامل ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند