• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 164942

    عنوان: قرآن پاك كی قسم توڑنا اور حلف نامہ كو توڑنا كیسا ہے؟

    سوال: میں مسجد کوہ اریرا بھوپال میں ایک لمبے وقت سے امام ہوں الحمدللہ میں حافظ قاری عالم مفتی ہوں سابق میں اس مسجد کے صدر جناب محمد سعید تھے ان کے بہت سارے کام غیر شرعی ہیں جیسے نماز روزہ کا اہتمام نہ کرنا سودی کاروبار کرنا چادر چڑھانا ماتھے پر ٹیکا لگانا آرتی اتارنا درگا کمیٹی کے صدر بھی ہیں بیٹے کی شادی میں ہیجڑے نچوانا ولیمہ میں سجاوٹ کے لئے مورتی لگوانا وغیرہ انھوں نے اپنی صدارت کے دو سال میں چار امام و مؤذن کو بلا وجہ ہٹا دیا تھا جب میرا تقرر ہوا تو چند ہی مہینوں کے بعد مجھے بھی پریشان کرنے لگے اور مجھے ہٹانے کی کوشش کرتے رہے مقتدیوں نے بہت سمجھایا کئی مرتبہ علماء نے بھی بہت سمجھایا صلح صفائی کرا دی لیکن چند ہی روز بعد پھر صلح توڑ دیتے آخر کار مجبور کر صدر صاحب نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا لیکن مجھے برابر امامت سے ہٹانے کی کوشش کرتے رہے پھر شہر بھوپال کے ایک با اثر شخص جناب پیر اظہر پاشا صاحب نے مسجد میں بٹھا کر قرآن پاک ہاتھ میں دے کر قسم کھلواء کہ اب امام صاحب کو پریشان نہیں کرو گے سعید صاحب نے مسجد میں بیٹھ کر قسم کھالی اور ایک حلف نامہ بھی لکھ کر دیا اس کے علاوہ مزید دو کاغذوں پر بھی صلح نامہ لکھ کر دستخط کر کے دئیے صدر صاحب یہاں سے دور منتقل ہو گئے اب نہ وہ اس مسجد کے مقامی ہیں اور نہ مقتدی اب چار سال بعد اپنی قسم اور صلح نامہ کو توڑ رہے ہیں اور مجھے برابر امامت سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں چونکہ صدر صاحب کا سیاست سے بھی تعلق ہے اس لیے مجھے ہٹانے کے لئے سیاسی لوگوں کا بھی استعمال کر رہے ہیں اب دریافت طلب چند باتیں ہیں 1 صدر صاحب کے غیر شرعی کاموں کی وجہ سے کیا صدر صاحب گمراہ نہیں ہوئے؟ ۲ بار بار صلح کو توڑنا جائز ہے ؟ ۳ قرآن پاک کی قسم توڑنا اور حلف نامہ کو توڑنا کیسا ہے ۴ کیا چار سال بعد پھر سے مجھے ہٹانے کا مطالبہ کرنا درست ہے ؟مہربانی کر کے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 164942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1362-244T/SN=1/1440

    نماز روزہ ترک کرنا، سودی کاروبار کرنا، چادر چڑھانا، ماتھے پر ٹیکا لگانا ، ہجڑے نچوانا، سجاوٹ کے لئے مورتی نصب کرنا یہ سب سخت ناجائز اور حرام افعال ہیں؛ بلکہ بعض میں تو شرک کا اندیشہ ہے، جو شخص اس طرح کے حرام اور ناجائز افعال کا مرتکب ہو اس کے گم گشتہٴ راہ اور فاسق ہونے میں کیا شبہ ہے؟ باقی آپ نے بار بار صلح توڑنے، قسم اور حلف نامہ کی خلاف ورزی وغیرہ کے بارے میں جوکچھ تحریر کیا ہے اس سلسلے میں عرض ہے کہ چونکہ آپ نے نہ صلح نامہ بھیجا ہے اور نہ ہی سوال میں یہ وضاحت ہے کہ چار سال کے بعد یہ شخص معاہدہٴ صلح اور قسم توڑ کر دوبارہ آپ کو ہٹانے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؛ اس لئے صورت مسئولہ سے متعلق کوئی حتمی حکم لکھنا مشکل ہے ، بہتر ہے کہ آپ اپنا یہ معاملہ مسجد کمیٹی کے سامنے رکھیں کہ ایک غیر متعلق شخص جو اہل محلہ میں سے نہیں ہے مسجد کے امام کو ہٹانے کے درپے کیوں ہے؟ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ اس کی تحقیقات کرکے اس شخص کا نوٹس لے اور اسے اس طرح کی حرکتوں سے روکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند