• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161956

    عنوان: بوکسنگ، کنگفو، کراٹے جیسے كھیل كا حكم؟

    سوال: (۱) کیا اسلام کسی طرح کے کھیل (sports) کی اجازت دے سکتا ہے؟ جیسے کہ بوکسنگ، کنگفو، کراٹھے (Boxing, kungfu, karate) وغیرہ، اس کا مقصد صرف چست اور پھرتیلا رہنا ہے نہ کہ کسی کو تکلیف دینا۔ (۲) کیا اسلام میں جیم (G.Y.M) جانے کی اجازت ہے؟ (تن سازی کر سکتے ہیں)۔

    جواب نمبر: 161956

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1097-1015/M=9/1439

    جائز کھیل ، جائز مقصد کے لئے جائز طریقے پر کھیلنے کی اجازت ہے اگر کھیل ناجائز ہے جیسے شطرنج وغیرہ یا مقصد غلط ہے جیسے کسی پر ظلم و جبر کرنے یا ستانے اور اذیت پہونچانے کی غرض سے کھیلنا یا طریقہ ناجائز ہے جیسے ستر کھول کر کھیلنا یا فرائض و واجبات ترک کرکے کھیلنا، ان تمام صورتوں میں وہ کھیل ناجائز ہوگا کھیل ورزش کی غرض سے کھیلا جائے اور کھیل کے دوران شرعی فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت نہ ہو اور کھیل بذات خود جائز ہو تو ایسا کھیل کھیلنے میں مضایقہ نہیں، گنجائش ہے بوکسنگ، کراٹے وغیرہ کا حکم ایسی ذکر کردہ اصول کی روشنی میں سمجھ لینا چاہئے۔

    (۲) جیم میں ورزش کے دوران اگر میوزک یا گانے نہ بجتے ہوں اور ہر شخص ستر مکمل چھپاکر ورزش کرتا ہو اور فرائض نہ چھوٹتے ہوں اور نہ خلاف شرع کسی امر کا ارتکاب ہوتا ہو تو جاسکتے ہیں ورنہ احتراز کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند