• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161875

    عنوان: مذكورہ معاملہ شرعاً كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ سوال: عمر ایک مسجد کا مستقل امام ہے ۔ عمر نے مسجد کے سامنے سے ایسے دو لوگوں کو جاتے ہوئے دیکھاجو کسی کمپنی کا پرچار کر رہے تھے ۔ عمر نے اُن لوگوں کو روکا اور یہ پوچھا کہ کیا بیچ رہے ہو؟ تو اُن لوگوں نے ایک کوپن عمر (امام) کے سامنے کیا عمر اس کوپن کو دیکھا ، اس کے بیچ میں ایک لکیر تھی۔ اس کوپن کی بیچ والی لکیر سے اوپر کچھ گھریلو استعمال کی چیزوں کی تصویریں تھیں۔ جیسے واشنگ مشین، کولر، فریج، چھت کا پنکھا وغیرہ۔ اور کوپن کی بیچ والی لکیر سے نیچے کچھ ایسی چیزوں کی تصویریں تھیں جیسے ڈی وی ڈی، ٹی وی، سی ڈی، ٹیپ ریکارڈ وغیرہ پھر عمرکو ان لوگوں نے بتایا کہ اس کوپن کی قیمت پچاس روپئے ہے اور اسکے اندر ایک نشان ہے جب آپ اس نشان کو صاف کریں گے تو ان تصویروں میں سے جو اس کوپن میں ہے کسی ایک کا نام لکھا ہوگا ۔ جس تصویر کا نام لکھا ہوگا اگر وہ تصویر کوپن کی بیچ والی لکیر سے اوپر ہے تو آپکو دو ہزار روپئے دینے پڑینگے ، وہ چیز آپکو مل جائے گی۔ اور اگر لکیر سے نیچے والی چیزوں میں سے کوئی ہے تو آپکو اس کی آدھی قیمت دینی ہوگی۔ اب عمر (امام) نے ان لوگوں سے یہ کہا کہ اگر لکیر سے اوپر والی کویہ چیز آئی تو میں اس کو نہیں لونگا کیونکہ یہ چیزوں میرے مطلب کی نہیں ہے تو وہ دونوں لوگ انکار کرنے لگے ۔ عمر(امام) نے ایک دو مرتبہ اصرار کیا تو وہ لوگ راضی ہو گئے ۔ اب عمر نے کوپن کے اُس نشان کو صاف کیا تو اسمیں لکیر کے نیچے والی چیزوں میں سے ڈی وی ڈی کا نام لکھا ہوا آیا۔ عمر نے طے شدہ بات کے مطابق اس چیز کو نہیں لیا اور عمر نے کوپن کی قیمت پچاس روپئے انکو دے دئیے ۔ پھر وہ لوگ چلے گئے ۔ بعد میں عمر کو اس عمل کے غلط ہونے کا شبہ ہوا تو آئندہ کبھی نہ کرنے کا عہد بھی کر لیا تھا۔ تو قرآن و حدیث کی روشنی میں عمر یعنی امام کے اس عمل کو لاٹری یا جواء کہا جا سکتا ہے یا نہیں؟ مفصل اور بے غبار جواب مرحمت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 161875

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1080-1001/M=9/1439

    مذکورہ معاملہ شرعاً فاسد ، ناجائز اور غلط ہے، اچھا ہوا کہ امام نے اس سے توبہ کی اور آئندہ اس کو نہ کرنے کا عہد کیا۔ ہرمسلمان کو ناجائز معاملہ سے بچنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند