• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161578

    عنوان: شادی سے پہلے جس لڑکی سے زنا کیا گیا، اس کے نکاح نامہ میں کنواری لکھنے کا حکم

    سوال: ایک لڑکی شادی سے پہلے ایک لڑکے کا ساتھ زنا کرتی ہے ۔ اب اس لڑکی کی شادی دوسرے لڑکے سے ہو رہی ہے اور اُس لڑکے کو لڑکی کے ماضی کے بارے میں کچھ پتہ نہیں اور نکاح نامہ میں بھی لڑکی کے متعلق کنواری لکھا جائے گا ۔ کیا اس صورت میں نکاح ہو جائے گا ۔ میرے نزدیک یہ ایک دھوکہ ہوگا ۔ تو نکاح جائزکیسے ہوگا ؟

    جواب نمبر: 161578

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:954-840/N=9/1439

    نکاح نامہ میں لڑکی کے متعلق جو کنواری لکھا جاتا ہے، عرف میں اس کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ لڑکی کی پہلی شادی ہے، دوسری شادی نہیں ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں نکاح ہوجائے گا اور کنواری لکھنا عرفی معنی میں جھوٹ اور دھوکہ دہی بھی نہ ہوگا؛ البتہ لڑکی نے شادی سے پہلے جو زنا کاریاں کی ہیں، ان سے سچی پکی توبہ کرے اور آئندہ اس طرح کی حرکتوں سے سخت پرہیز کرے۔ اگر اس کی توبہ سچی ہوگی تو اللہ تعالی اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔ اور اسے بھی چاہیے کہ بلا ضرورت شدیدہ کسی سے بھی اپنی غلطی کا اظہار نہ کرے۔

    أو زنی وھذہ فقط بکر حکماً إن لم یتکرر ولم تحد بہ الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الولي، ۴: ۱۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”إن لم یتکرر ولم تحد بہ“: ھذا معنی قولھم: إن لم یشتھر زناھا ……لأن الناس عرفوھا بکراً فیعیبونھا بالنطق…… وقد ندب الشارع إلی ستر الزنی فکانت بکراً شرعاً بخلاف ما إذا اشتھر زناھا (رد المحتار)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح،کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث،ص: ۲۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، والحدیث حسنہ الحافظ ابن حجر العسقلانيلشواہدہ کما نقلہ عنہ السخاوی في المقاصد الحسنة لہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند