• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161571

    عنوان: ختم تراویح کے موقع پر امام اور موٴذن کے ہدیے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ختم تراویح کہ موقع پر مستقل امام و مؤذن کو مقتدیوں کے طرف سے ہدیہ دینا خواہ وہ پیسوں کی شکل میں ہو یا اور دوسری چیزوں کی شکل میں۔ یہ دینا سالانہ آمدنی کہلائے گی یا پھر تراویح کی اجرت کہلائے گی ۔ جبکہ لوگ اپنی مرضی سے امام و مؤذن دونوں کو دیتے ہیں۔ حالانکہ ختم تراویح کے موقع پر یا اس سے پہلے نہ تو امام مطالبہ کرتا ہے اور نہ ہی مؤذن۔ جبکہ تراویح میں قرآن صرف امام ہی پڑھتا ہے مؤذن نہیں۔ اور تبعا لینے میں کوئی حرج تو نہیں۔ امید قوی ہے کہ جلد از جلد جواب دینے کی کوشش کر یں گے ۔

    جواب نمبر: 161571

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:953-839/N=9/1439

     مستقل یا غیر مستقل امام کو ختم تراویح کے موقعہ پر مقتدیوں کی طرف سے ہدیہ کے نام پر پیسہ یا کسی دوسری چیز کی شکل میں جو کچھ دیا جاتا ہے، وہ المعروف کالمشروط کے تحت (علمائے دیوبند کے فتاوی کے مطابق)بہ حکم اجرت ومعاوضہ ہی ہے۔ اور اس موقع پر موٴذن کو جو کچھ دیا جاتا ہے، وہ تبعاً ہوتا ہے؛ اس لیے اس موقعہ پر موٴذن کو بھی دینے سے اس کے حکم پر کچھ فرق نہ پڑے گا۔

    اور اگر کوئی شخص امام صاحب کو ہدیہ دینا ہی چاہتا ہے تو ختم تراویح؛ بلکہ رمضان ہی کیا تخصیص؟ پورے سال جب چاہے، دیدے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند