• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161521

    عنوان: كسی كی بیوی اس كے بھائی بھاوج اور ان كے بچوں سے سلام دعا نہ ركھے تو كیا یہ قطع رحمی میں شمار ہوگا؟

    سوال: سوال: اگر کوی شخص ( جوائنٹ فیملی) اپنے دو بھائیوں اور ان کی بیوی بچوں اور والدہ کے ساتھ رہتاہو اور اس کی بیوی اس کے بھائی بھاوج اور ان کے بچو ں سے سلام دعا نہ رکھے تو کیا یہ قطع رحمی میں شمار ہو گا ؟ ۲۔ کیا اس بات کی اس شخص پر کوئی ذمہ داری ہوتی ہے جب اس کی بیوی شرعی پردہ نہ کرتی ہو؟ ۳ ۔ کیا اگر بچہ اپنی چا چی سے بات نہ کرے تو باپ پر کوئی ذمہ داری ہوتی ہے ؟

    جواب نمبر: 161521

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1152-1132/L=10/1439

    (۱) عورت کے لیے جو نامحرم ہیں جیسے دیور ،جیٹھ ،اسی طرح شوہر کے بالغ بھتیجے اگر ان سے عورت میل جول سے احتیاط برتے تو یہ درست بلکہ اچھی بات ہے؛البتہ بھاوج ،بھتیجی یا شوہر کے نابالغ بھتیجے سے بلاوجہ ترک سلام وکلام جائز نہیں ،حدیث شریف میں اس پر سخت وعید آئی ہے ،لیکن قطع رحمی میں اس کاشمار نہ ہوگا ،قطع رحمی ان رشتہ داریوں سے ترک تعلق پر ہوتا ہے جو ذوی الارحام یا ذوی القربی ہوں۔(۲) ایسی صورت میں شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو حکمت ونرمی کے ساتھ سمجھائے ،اگر اس کے باوجود وہ اس سے باز نہیں آتی تو اس کی ذمہ دار وہ خود ہوگی شوہر اس کا ذمہ دار نہ ہوگا ۔(۳) اگر لڑکا بالغ ہے اور وہ بات نہیں کرتا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ایسا کرنا ترکِ تعلق کی بناپر نہ ہو کہ سخت ضرورت پر بقدرِ ضرورت بھی بات نہ کرے اور اگر بچہ نابالغ ہے اور وہ کسی وجہ سے ناراض ہوکر بات کرنا بند کیے ہوئے ہے تو والد کو چاہیے کہ اسے اچھے انداز سے سمجھائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند