متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161244
جواب نمبر: 161244
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:930-797/N=8/1439
مختلف بیماریوں میں سوال میں مذکور طریقہ ٴ علاج کی جو تفصیل ذکر کی گئی ہے، اگر اس میں تفصیل بالاکے علاوہ خلاف شرع کوئی عقیدہ یا عمل نہیں پایا جاتا تو یہ طریقہ ٴعلاج مباح وجائز ہے اور چوں کہ یہ واجب، سنت یا مستحب نہیں ہے، یعنی: از قبیل عبادت نہیں ہے؛ بلکہ دیگر دنیوی علاج کی طرح ایک علاج ہے؛ اس لیے صراحتاً کسی خاص نص سے اس کا ثبوت ضروری نہیں، صرف اس میں کسی خلاف شرع عقیدہ یا عمل کا نہ پایاجانا جواز کے لیے کافی ہے۔
مستفاد:جوزوا الرقیة بالأجرة ولو بالقرآن کما ذکرہ الطحاوي؛ لأنھا لیست عبادة محضة ؛بل من التداوي (رد المحتار،کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب: تحریر مھم في عدم جواز الاستیجار علی التلاوة والتھلیل ونحوہ مما لا ضرورة فیہ ۹:۷۸ط مکتبة زکریا دیوبند)،إن الرقیة لیست بقربة محضة فجاز أخذ الأجرة علیھا(تکملة فتح الملھم،باب جواز أخذ الأجرة علی الرقیة بالقرآن ۴: ۳۳۰،ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند