متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161131
جواب نمبر: 161131
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:988-862/H=8/1439
معلوم نہیں کہ ایک ہونے سے مراد آپ کی یا شاعر صاحب کی کیا ہے؟ واضح رہے کہ امت میں دو قسم کے اختلاف ہوئے ہیں (الف) اجتہادی مسائل میں اختلاف (ب) نظریاتی (عقائدکا) اختلاف۔
پہلی قسم کا اختلاف وہ ہے کہ اجتہادی مسائل میں حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نیز تابعین وائمہٴ مجتہدین رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ میں ہوا جو اب حنفی شافعی مالکی حنبلی اختلاف کے نام سے مشہور ہے، یہ اختلاف مذموم نہیں بلکہ محمود اور سراسر رحمت ہے اور اس اختلاف کی مثال ایسی ہے جیسا کہ ایک پھل دار سایہ دار درخت کی چند شاخوں کا اختلاف ہوتا ہے ایسے اجتہادی مسائل میں اختلاف کرنے والے سب حضرات باوجود اختلاف کے سب کے سب ایک ہی ہیں، جس کا ظہور حرمین شریفین زادہما اللہ شرفا وکرامة وہیبة میں ماشاء اللہ خوب ہوتا ہے کہ ایک امام کی اقتداء میں حنفی شافعی مالکی حنبلی سب نمازیں اداء کرتے ہیں اور ادائے صلاة میں سرپھٹول کی نوبت آپس میں کبھی نہیں آتی البتہ دوسری قسم کا جو نظریاتی اختلاف ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کے جو عقائد قرآن وحدیث کے ٹھوس دلائل سے ثابت ہیں ان سے ہٹ کر نظریات قائم کرنا ان جیسے نظریاتی اختلاف سے متعلق جو بھی حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی تھی اور ان اختلافات میں حق وباطل کو جانچنے کے لیے معیار بھی مقرر فرمادیا تھا غالباً آپ کے ذہن میں ان ہی نظریاتی اختلاف کا نقشہ ہے کہ جس میں مسلمانوں کو ایک ہونے کا جذبہ کارفرما ہے اس سلسلہ میں عرض ہے کہ اگر ایسا ہی ہے تو ایک ہونے کے لیے کچھ اصول وضوابط ہدایات آپ کے ذہن میں ہوں تو ان کو تفصیل سے لکھئے ، ایک کتاب ”الاعتدال فی مراتب الرجال المعروف بہ اسلامی سیاست“ (اردو) ہے اس کا مطالعہ کرلیں بلکہ بغور کئی مرتبہ ملاحظہ فرمالیں تو ان شاء اللہ بیحد فائدہ ہوگا پھر کچھ معلوم کرنے کی ضرورت سمجھیں تو لکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند