• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161114

    عنوان: مسجد میں ویڈیوگرافی کرانا کیسا ہے ؟

    سوال: کیا کہتے ہیں مفتیان کرام جب کوئی عالم یا شیخِ کامل مسجد کے اندر یا اپنے خانقاہوں میں اپنے تقاریر کی ویڈیوگرافی کرائے اور اسے یوٹیوب پے نشر کرے ۔ کیا مسجدوں میں یا خانقاہوں میں یا جلسوں میں ویڈیو بنوانا درست ہے ۔ ان سے سوال کرنے پے وہ کہتے ہیں کی شوسل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک بات پہونچانا آسان ہے اس لیے یہ جائز ہے ، تو کیا اس صورت میں یہ جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 161114

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:871-755/D=8/1439

    فوٹو کھینچنا کھنچوانا ناجائز ہے حدیث میں ہے اشد الناس عذابًا یوم القیامة المصورون کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر کھینچنے والوں کو ہوگا، ویڈیو گرافی میں تصویر کشی پورے طور پر پائی جاتی ہے اور ویڈیو فلم میں محفوظ بھی رہتی ہے لہٰذا یہ عمل بھی ناجائز اور گناہ ہے۔ یہ عمل خواہ عام مسلمان کرے یا خواص کریں خانقاہ کے مشائخ کریں سب کے لیے ناجائز اور گنا ہ ہے۔ حصول علم کے جو مبارک اور متوارث طریقے ہیں انھیں ہی اختیار کرنا چاہیے مثلاً صحیح عقیدہ کی کتابیں پڑھنا علماء کرام کے مواعظ اور تقریریں سننا ان سے دوسرے طریقے پر استفادہ کرنا بزرگوں کی صحبت سے فیضیاب ہونا نیز دین پہنچانے کے بہت سے صحیح ذرائع موجود ہیں انہیں اپنانا چاہیے، بغیر تصویر کے آڈیو کے ذریعہ بھی بات پہنچائی جاسکتی ہے، تفصیل کے لیے امداد الفتاوی عنوان ”فوٹو کو آئینہ پر قیاس کرنا غلط ہے“ ج۴ص۲۵۳، رسالہ تصحیح العلم فی تقبیح الفلم ج۴ص۲۵۸۔ کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند