• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160463

    عنوان: عورتوں کا مردوں میں وعظ کرنا کیسا ہے ؟

    سوال: کیا عورتوں کا مردوں کے درمیان وعظ کرنا چاہے ؟ وعظ دین کے دفاع یا اصلاح معاشرہ یا کوئی بھی عنوان پر ہو،کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے ؟

    جواب نمبر: 160463

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:964-868/L=8/1439

    عورت کی آواز میں بھی پردہ ہے ؛اس لیے عورت کا مردوں کے درمیان وعظ کرنا یا اس طرح وعظ کرنا کہ عورت کی آواز مردوں کے درمیان جائے جائز نہیں کیونکہ یہ باعث فتنہ ہوسکتا ہے۔ قال العلامہ الجصاص تحت قولہ تعالیٰ: ولا یضربن بأرجلہن لیعلم ما یخفین من مین زینتہن الآیة:وفیہ دلالة علی أن المرأة منہیة عن رفع صوتہا بالکلام بحیث یسمع ذلک الأجانب ؛ولذلک کرہ أصحابنا أذان النساء ؛لأنہ یحتاج فیہ الی رفع الصوت والمرأة منہیة عن ذلک․(أحکام القرآن باب مایجب من غض البصر من المحرمات:۳/۴۶۵ط:قدیمی)نغمة المرأة عورة وتعلمہا القرآن من المرأة أحب قال علیہ الصلوة والسلام التسبیح للرجال والتصفیق للنساء فلایحسن أن یسمعہا الرجل وفی الکافی ولاتلبی جہراً لأن صوتہا عورة (شامی/ ۲:۷۸) ولا نجیز لہن رفع أصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا لا فی ذالک من استمالة الرجال إلیہن وتحریک الشہوة منہم، ومن ہذا لم یجز أن توٴذن المرأة اھ قلتُ: ویشیر الی ہذا تعبیر النوازل بالنغمة۔۔ (شامی: ۲/۷۹) م


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند