• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160008

    عنوان: ہدایا وغیرہ قبول کرنا حاکم کے لیے کیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک ہسپتال میں نوکری کرتا ہوں پرچیز آفیسر (خریداری آفیسر) کی۔ میں آرڈر بناتا ہوں اور اپنے کلائنٹس کو بھیجتا ہوں۔ مجھے مختلف لوگ ہدایہ بھی دیتے ہیں اور میں وہ قبول کر لیتا ہوں۔ کچھ لوگ باہر کھانا کھلا دیتے ہیں یا مجھے کہتے ہیں کہ آپ کھالینا اور بل پیش کردینا ہم کو۔ کچھ عرصہ سے مجھے کچھ کلائنٹس پیسے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف ایک بھائی ہونے کے ناطے آپ کو دے رہے ہیں۔ میری تنخواہ ۳۵۰۰۰/ ہزار ہے اور کم بھی ہے۔ خرچے زیادہ ہوگئے تو کبھی کبھی میں بھی اپنے کلائنٹس سے پیسے مانگ لیتا ہوں اور وہ میری مددد کرتے ہیں۔ بنا کسی فائدہ دیتے ہوئے میں ان سے مانگتا ہوں۔ کیا میں یہ پیسہ استعمال کرسکتا ہوں جو وہ مجھے دیتے ہیں ہر مہینہ، کبھی مہینہ چھوڑ کر۔ میں نے یہ پیسہ استعمال بھی کیا ہے اور میرے اکاوٴنٹ میں رکھے بھی ہیں۔ اگر میں استعمال کرسکتا ہوں تو بتادیں، اور اگر نہیں استعمال نہیں کرسکتا تو بتائیں کہ وہ پیسہ میں کہاں استعمال کروں؟ اور مزید اس کی تفصیل بتادیں کہ کیا یہ رشوت تو نہیں جو لوگ مجھے یہ پیسہ دیتے ہیں؟ جب کہ میں نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور نہ کبھی کوئی ڈیل (معاہدہ) کی ہے جیسے لوگ کرتے ہیں کہ میرا ریٹ پاس کروادو اور آپ کو میں اتنے پیسے دوں گا۔ براہ مہربانی میری مدد فرمائیں۔ اور جلد از جلد جواب دیدیں۔ میں نے ایک دو مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ بغیر فائدہ دئے ہوئے آپ استعمال کرسکتے ہیں۔ آپ میری راہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 160008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:824-791/H=8/1439

    آپ کو جو بھی لوگ ہدایا تحائف دیتے ہیں یا آپ کے کھانے کا بل اداء کرتے ہیں یا کچھ پیسے دے کر کہتے ہیں کہ بھائی ہونے کے ناطہ آپ کو دے رہے ہیں اگرچہ آپ نے ان سے کچھ معاہدہ نہیں کیا ہے مگر وہ سب آپ کے حاکم اور عہدے پر ہونے کی مد میں ہی آپ کو دیتے ہیں اور اس کا مثل رشوت ہونا ظاہر ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ بھائی ہونے کے ناطہ دیتے ہیں آپ بھی جانتے ہیں اور دینے والے بھی بخوبی واقف ہوں گے آپ کے اور ان کے آس پاس آپ سے زیادہ غریب لوگ ہوں گے کیا وہ غرباء ان کے بھائی نہیں ہیں مگر وہ ان کو نہ دے کر آپ کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟ یہ باتیں طفلانہ تسلی کے قبیل سے ہیں آپ ان دینے والوں سے صاف معذرت قبول کرنے سے کردیا کریں اور سچی پکی توبہ کرکے اپنی اصلاح کریں ایک دو مفتیان سے آپ نے معلوم نہیں کیا سوال کیا تھا اور انھوں نے کیا جواب دیا تھا اگر سوال جواب دونوں سامنے ہوتے تو ان پر غور کرلیا جاتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند