• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159768

    عنوان: دس لاكھ سے اوپر جتنے میں پلاٹ بكے وہ اجرت ہوگی؟

    سوال: حضرت ایک مسئلہ درپیش ہے ، وہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پلاٹ کے مالک سے یہ کہے کیا آپ اس پلاٹ کو فروخت کروگے مالک کہے ہاں تو پوچھنے والا کہے کتنے کا بیچو گے تو مالک کہے دس لاکھ کا بکوادو اگر اسکے اوپر بیچ دو تو وہ روپیہ تمہارا پھر اس نے بیچا اس کو بارہ لاکھ کا دس لاکھ مالک کو دیدیا ۔ بچا لاکھ تو یہ جائز ہے ؟ براہ کرم، صحیح رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 159768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:798-728/H=7/1439

    ”دس لاکھ سے اوپر جتنے میں پلاٹ بکے وہ سب تمھارا“ یہ معاملہ اجارہٴ فاسدہ کے قبیل سے کیونکہ اس میں اجرت مجہول ہے ممکن ہے دس لاکھ سے کم میں بکے اور ہوسکتا ہے کہ دس لاکھ ہی میں فروخت اس صورت میں اجرت بالکل ہی نہ ملے گی اور دس لاکھ سے اوپر معلوم نہیں کتنے زیادہ میں بکے اس میں نزاع کے پیش آجانے کا بھی احتمال ہے اس لیے یہ معاملہ درست نہیں، البتہ اگر اجرت صاف طے کرلیں تو یہ معاملہ درست ہوگا۔

    ------------------------

    جواب درست ہے، البتہ اگر اس کے پلاٹ کو فروخت کردیا ہے تو پلاٹ بچوانے کی جو اجرت رائج ہو وہ اجرت پلاٹ بچوانے والے کو ملے گی۔ (ل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند