متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 159507
جواب نمبر: 159507
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 740-758/SN=8/1439
”ووٹ“ میں بلاشبہ ”شہادت“ کا پہلو بھی رہے؛ کیونکہ آدمی جس شخص کو ”ووٹ“ دے رہا ہے گویا وہ اس کے متعلق یہ گواہی دے رہا ہے کہ یہ شخص اس کام کی اہلیت رکھتا ہے اور وہ دیانت دار اور امانت داربھی ہے، اگر امید وار واقع میں ایسا نہ ہو اور آدمی یہ جانتے ہوئے اس کو ووٹ دے تو یہ ایک طرح کی جھوٹی گواہی ہے۔ (دیکھیں: جواہر الفقہ ۵/۵۳۳، ط: زکریا) جہاں تک ووٹ دینے کا حکم ہے تو یہ ایک مباح اور بعض صورتوں میں مستحسن عمل ہوتا ہے، عام انتخابات میں ووٹ دینے کو شرعاً واجب اور ضروری نہیں قرار دیا جاسکتا، چنانچہ فتاوی دارالعلوم دیوبند (۱۷/ ۳۵۷، ط: دیوبند) میں اس کی تصریح ہے کہ ووٹ دینا اور ووٹ دلانے میں کوشش کرنا شرعاً نہ فرض ہے اور نہ واجب؛ البتہ چونکہ ووٹ سے فی زماننابہت سے مفادات مسلمانوں کے وابستہ ہیں؛ اس لئے ووٹ ڈالنے میں کوتاہی نہ کرنی چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند