• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 158631

    عنوان: واجبات کی ادائیگی مثل کے ذریعہ کی جائے گی ویلو کا اعتبار نہ ہوگا

    سوال: اپنی زوجہ کو میں غیر موٴجل مہر کی ادائیگی دس سال بعد کرتا ہوں تو وہ کہتی ہے کہ دس سال پہلے سونا بیس ہزار کو تھا اور اب تیس ہزار کو ہے تو میرے مہر دس ہزار کے تھے یعنی پانچ گرام سونا کی رقم اس وقت پانچ گرام سونے کی رقم بنتی ہے پندرہ ہزار تو آپ مجھے پندرہ ہزار روپیہ ادا کریں، میں نے کہا کہ میں نے سونا نہیں باندھا تھا مہر میں روپیہ باندھا تھا ۔اس نے کہا تو کیا ہوا آپ نے دیر کرکے میرے مہر کی رقم کی ویلیو گرادی آپ نے اتنی دیر کیوں کی مہر کی ادائیگی میں کسی مفتی سے پوچھ کر ہی بتا رہی ہوں۔سوال یہ ہے کہ کیا مجھے سونے کی ویلیو سے مہر دینا پڑے گا ؟

    جواب نمبر: 158631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 529-458/D=5/1439 تمام قرضوں اور واجبات کی ادائیگی میں شریعت نے ظاہری قیمت کا اعتبار کیا ہے نیز عرف اور رواج میں بھی یہی معتبر مانی جاتی ہے، ویلو کے گھٹنے بڑھنے کا اعتبار نہیں کیا جاتا لہٰذا جس قدر رقم بطور مہر کے آپ کے لیے مقرر تھی اتنی رقم ادا کرنا واجب ہوگا ویلو کے گھٹنے یا بڑھنے کا اعتبار نہیں کریں گے۔ بیوی کا مطالبہ بیجا اور غیر شرعی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند