• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 158453

    عنوان: مسجد سے گرم پانی لے كر غسل كرنا؟

    سوال: (۱) میں مسجد میں موٴذن ہوں، اور اکثر سردی کے موسم میں مسجد سے میں گرم پانی لے کر غسل کرلیتا ہوں جب کہ میرا گھر مسجد کے قریب ہے، کیا جو پانی وضو کے لیے گرم کیا جاتا ہے اس سے غسل کرنا درست ہے؟ (۲) مسجد میں اکثر مانگنے والے لوگ نماز کے بعد اپنی حاجت مانگتے ہیں اور وہیں بیٹھ جاتے ہیں کوئی منع بھی نہیں کرتا، کیا لوگوں کا یوں اپنی حاجت مانگنا صحیح ہے؟ کیا باقی نمازیوں کو روکنا چاہئے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 158453

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:495-455/M=5/1439

    صورت مسئولہ میں چونکہ آپ موٴذن ہیں اور مسجد ہی کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں اس لیے بوقت ضرورت اگر حصول طہارت کی غرض سے مسجد کے گرم پانی سے غسل کرلیں تو حرج نہیں؛ لیکن جب کہ آپ کا گھر مسجد سے قریب ہے اور گھر میں پانی کی دقت نہیں ہے تو بہتر یہی ہے کہ گھر پر غسل کیا کریں، کیوں کہ مسجدوں میں عامةً پانی صرف نماز کے اوقات میں صرف وضو کے لیے گرم کیا جاتا ہے تو اسی غرض کے لیے استعمال کیا جانا بہتر ہے تاہم اگر انتظامیہ کی طرف سے غسل کی اجازت ہو تو مضائقہ نہیں۔

    (۲) مسجدوں میں اپنی حاجت کے لیے لوگوں سے سوال نہ کرنا چاہیے، اگر کوئی واقعی ضرورت مند ہے اور وہ نماز کے بعد نمازیوں کا خیال رکھتے ہوئے مختصر طریقے پر اظہار ضرورت کرکے خارج مسجد حصے میں بیٹھ جائے تو مضائقہ نہیں؛ لیکن جو سائل نمازیوں کا خیال نہ کرے لوگوں کی گردنیں پھاند کر جائے یا نمازیوں کے آگے سے گزرے یا مسجد کے حصے میں بیٹھ کر لپٹ کر سوال کرے ایسے شخص کو روکنا چاہیے اور نہ دینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند