متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 157656
جواب نمبر: 157656
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:448-383/sn=5/1439
(۱) آپ کو اس طرح عہد نہ کرنا چاہیے تھا؛ باقی شیطان کے بہکاوے میں آکر اگر آپ نے وہ گناہ کرڈالا ہے تو اس کی وجہ سے آپ کافر نہ ہوں گے؛ لیکن چونکہ حسب تصریح فقہاء اس طرح کے عہد سے شرعاً قسم منعقد ہوجاتی ہے؛ اس لیے قسم کا کفارہ ادا کرنا ضروری ہوگا، وہ یہ کہ دس مسکینوں کو صبح شام دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلادیں یا پھر دس مسکینوں کو پہننے کے کپڑے دیدیں (یا صدقہٴ فطر کے بہ قدر غلہ یا اس کی قیمت ہرمسکین کو دیں۔ن)، اگر ان میں سے کسی کی بھی استطاعت نہ ہو تو تین روز مسلسل روزے رکھیں۔ درمختار میں ہے: إن فعل کذا فہو ․․․ کافر فیکفّر بحنثہ لو في المستقبل․․․ واختلف فی کفرہ والأصح إن الحالف لم یکفر إلخ (درمختار مع الشامي: ۴۹۰/ ۵، ط: زکریا)
(۲) آپ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار بھی کریں اور آئندہ گناہ کے قریب بھی نہ جائیں، بہتر ہے کہ قریب کے کسی متبع سنت شیخ سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کرلیں اور وقتاً فوقتاً اپنے احوال بتلاکر ان کے حسب ہدایات اپنی اصلاح کرتے رہا کریں۔
جواب صحیح ہے بہ شرطیکہ آپ نے قسم سمجھ کر ہی یہ جملے کہے ہوں۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند