• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157446

    عنوان: علم حقیقت میں كس كو كہتے ہیں؟

    سوال: ایک عالم صاحب فرماتے ہیں کہ عصری طلبہ جو کچھ پڑھ رہے ہیں وہ علم ہے اور دوسرے عالم صاحب فرماتے ہیں کہ یہ علم نہیں ہے۔ برائے مہربانی اس سلسلے میں رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157446

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:426-348/SN=4/1439

     عرف میں تو ”علم“ کالج وغیرہ میں پڑھائے جانے والے مضامین کو بھی کہا جاتا ہے؛ لیکن جس ”علم“ کے حصول کو حدیث میں مسلمانوں کے لیے ”فریضہ“ قرار دیا گیا، نیز جس کے حاصل کرنے والوں کے حق میں قرآن وحدیث میں بشارتیں آئی ہیں اس ”علم“ کا مصداق یہ مضامین نہیں ہیں؛ بلکہ اس کا مصداق ”شرعی علم“ یعنی قرآن، حدیث عقائد اور فقہ وغیرہ کا علم ہے۔ قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم طلب العلم فریضة علی کل مسلم (شعب الإیمان: ۱۵۴۵) وقال في المرقاة: طلب العلم أي الشرعي فریضة أي مفروض فرض عین․․․ قال الشراح: المراد بالعلم ما لا مندوحة للعبد من تعلمہ کمعرفة الصانع والعلم بوحدانیتہ ونبوة رسولہ وکیفیة الصلاة الخ (مرقاة المشکاة، رقم: ۲۱۸، کتاب العلم) وفیہا: کتاب العلم أي فضلہ وفضل تعلمہ وتعلیمہ وبیان ماہو علم شرعًا․․․ العلم نور في قلب الموٴمن مقتبسٌ من مصابیح مشکاة النبوة من الأقوال المحمدیة والأفعال الأحمدیة والأحوال المحمودیّة یہتدی بہ إلی اللہ وصفاتہ وأفعالہ وأحکامہ الخ (۱/۲۸۰،ط: دارالفکر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند