• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157436

    عنوان: اشیاء جن پر اللہ کا نام ہو ان کی ناقدری کرنا؟

    سوال: میں نے آپ کی ویب سائٹ پر انگلش میں سوال پوچھا تھا بعد میں آپکا ریپلائی آیاکہ اردو میں سوال کروں۔ ہمارے علاقے میں تمباکو کے ساتھ جو چونا آتا ہے اسکا کارخانہ ہے ، اس کے ڈبوں اور پیکٹ پر اللہ کا ایک صفاتی نام جلیل لکھا ہے ، یہ جلیل نام کبھی گٹر میں کبھی نالی میں کبھی کچڑے میں تو کبھی ریلوے ٹریک پر ملتا ہے ، اسی طرح پارلے کا ایک پروڈک 20 20 بسکٹ اور الہ آباد بینک کے اے ٹی ایم مشین کے پرچیوں پر اللہ آباد لاکھوں کی تعداد میں لکھا ہوتا ہے ، احمد آباد کے کئی پروڈکٹ جیسے بسکٹ شیمپو اور کئی چیزوں پر احمد آباد ( Ahmedabad )صاف طور پر لکھا ہے ، کیا ان کا اٹھا کر رکھنا ، احترام کرنا اور کچڑے سے اٹھاکر رکھنا چاہئے یا نہیں؟ پچاس علماء پچاس باتیں، اگر اٹھا کر رکھنا صحیح ہے تواس کا بعد میں جلادینا کیسا ہے ؟ براہ کرم مفصل جواب دیں۔ اور علماء کو خاص تنبیہ کریں، قران کے اورق کی جتنی بے ادبی مدارس میں دیکھی اور کہیں نہیں دیکھی ،کبھی کوئی پارہ چپلوں میں کبھی پھٹے حال میں کچڑے میں، اسی طرح اردو اخبارات میں بھی کسی کا نام محمد کسی کا عبداللہ لکھا ہوتا ہے ، مسجد کے باہر لگے جلسے کے اشتہار بھی کوڑے میں جاتے ہیں۔ اللہ کیلئے علما اور طلباء کو نصیحت کریں اور جواب ارسال کریں۔ جزاک اللہ الہ آباد، احمد آباد جلیل ا س طرح لکھا ہوتاہے ، اردو اخبارات اور انگلش ، مراٹھی ، تیلگو اخبارات میں بھی یہ تک کہ درسی کتابوں میں ، میتھ میں بھی رحیم وغیرہ نام آتاہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 157436

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:415-442/L=4/1439

     

    آپ کی یہ بات صحیح اور درست ہے اگر کسی کاغذ وغیرہ پر اللہ کے نام درج ہوں تو ان کو حفاظت سے رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ،ایسے کاغذات کو گندی جگہوں گٹر وغیرہ میں ڈالنا جائز نہیں،فقہاء نے دیواروں وغیرہ پر قرآنی آیات وغیرہ لکھوانے سے اسی وجہ سے منع کیا ہے کہ کہیں وہ گر نہ جائیں اور ان کی ناقدری ہو،اگر ایسے کاغذات ملیں تو ان کو اٹھاکر پاک جگہ رکھ دیا جائے اور جب کچھ زائد ہوجائیں تو ان کو پاک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے سب سے بہتر طریقہ یہی ہے اور اگر ان کو جلاکر راکھ کو بہتے نہر وغیرہ میں ڈال دیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔اللہ ہم سب کو اس پر عمل کی توفیق نصیب فرمائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند