• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157074

    عنوان: مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کسی کی برائی بیان کرنا غیبت ہے ؟

    سوال: مسئلہ پوچھتے ہوئے کبھی حالات کی تفصیل بتانی پڑتی ہے جس میں کسی دوسرے کی برائی کا ذکر ہوتا ہے کہ اگر انہیں پتاچلے تو برا منائیں گے ، کیا یہ غیبت کے زمرے میں آتا ہے ؟

    جواب نمبر: 157074

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:371-343/L=12/1439

    اگر کسی شخص کے بارے میں سوال کرنا مقصود ہو اور مجملاً سوال کرنے سے مسئلے کی وضاحت نہ ہو پاتی ہو تو بقدرِ ضرورت حالات کی تفصیل بیان کرنے کی گنجائش ہوگی۔ الثَّالِثَةُ: الِاسْتِفْتَاءُ قَالَ فِی تَبْیِینِ الْمَحَارِمِ: بِأَنْ یَقُولَ لِلْمُفْتِی ظَلَمَنِی فُلَانٌ کَذَا وَکَذَا وَمَا طَرِیقُ الْخَلَاصِ، وَالْأَسْلَمُ أَنْ یَقُولَ مَا قَوْلُک فِی رَجُلٍ ظَلَمَہُ أَبُوہُ أَوْ ابْنُہُ أَوْ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ کَذَا وَکَذَا وَلَکِنَّ التَّصْرِیحَ مُبَاحٌ بِہَذَا الْقَدْرِ اہ لِأَنَّ الْمُفْتِیَ قَدْ یُدْرِکُ مَعَ تَعْیِینِہِ مَا لَا یُدْرِکُ مَعَ إبْہَامِہِ کَمَا قَالَہُ ابْنُ حَجَرٍ، وَقَدْ جَاءَ فِی الْحَدِیثِ الْمُتَّفَقِ عَلَیْہِ أَنَّ ہِنْدَ امْرَأَةَ أَبِی سُفْیَانَ - رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہَا - قَالَتْ لِلنَّبِیِّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ -: إنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ وَلَیْسَ یُعْطِینِی مَا یَکْفِینِی وَوَلَدِی إلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْہُ، وَہُوَ لَا یَعْلَمُ قَالَ خُذِی مَا یَکْفِیک وَوَلَدَک بِالْمَعْرُوفِ.(شامی :۵۸۶/۹ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند