• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 156784

    عنوان: لڑکیوں کے لیے انجینئرنگ کا فن سیکھنا

    سوال: (۱) لڑکیوں کے لیے انجینئرنگ کے شعبے کا فن سیکھنا جائز ہے جبکہ انجینئرنگ کی تقریباً تمام نوکریاں مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ہوتی ہیں بعض شعبوں میں کام فیلڈ میں ہوتا ہے جیسے سول انجینئرنگ، میکینکل انجینئرنگ و غیرہ؟ (۲) لڑکیوں کا ایسی جگہ تعلیم حاصل کرنا جائز ہے جہاں لڑکیاں اور لڑکے ایک کلاس میں ایک بینچ پر بیٹھتے ہوں ؟ (۳) کیا والدین پر دنیا یا آخرت میں کوئی وبال ہو گا جو اپنی بچیوں کو ایسی جگہ تعلیم دلواتے ہیں ؟

    جواب نمبر: 156784

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:289-236/N=3/1439

    (۱، ۲): لڑکوں کی طرح لڑکیوں کے لیے بھی انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنا فی نفسہ شرعاً جائز ہے ؛ البتہ لڑکے اور لڑکیوں کے مخلوط ماحول میں یا بے پردگی کے ساتھ مرد اساتذہ سے کوئی بھی تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح لڑکیوں کا انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرکے مردوں کے ساتھ ملازمت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

    قال اللّٰہ تعالیٰ: ﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ﴾(سورة الأحزاب، رقم الآیة: ۵۹)، قال أبو بکر: في ہذہ الآیة دلالة علی أن المرأة الشابة مأمورة بسترة وجہھا عن الأجنبیین (أحکام القرآن للجصاص ۳:۳۷۲)، وقال اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْاُوْلٰی﴾(سورة الأحزاب، رقم الآیة: ۳۳)، قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس : أمر اللّٰہ نساء الموٴمنین إذا أخرجن من بیوتہن في حاجة أن یغطین وجوہہن من فوق رؤوسہن بالجلابیب، ویبدین عینًا واحدة (تفسیر ابن کثیر، ص ۱۰۸۳)، عن ابن مسعودعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: المرأة عورة فإذا خرجت استشرفہا الشیطان رواہ الترمذي (مشکاة المصابیح، کتاب النکاح،باب النظر إلی المخطوبة، الفصل الثاني،ص: ۲۶۹ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، قولہ ”استشرفہا الشیطان“ أي زینہا في نظر الرجال والمعنی: أن المرأة یستقبح بروزہا وظہورہا فإذا خرجت أمعن النظر إلیہا لیغویہا بغیرہا، ویغوي غیرہا، بہا لیوقعہا، أو أحدہما في الفتنة (تحفة الأحوذي ۴/۲۸۳المکتبة الأشرفیة دیوبند)، قال الإمام الشاہ ولي اللّٰہ : اعلم أنہ لما کان الرجال یہیّجہم النظر إلی النساء علی عشقہن والتوجہ بہن، ویفعل بالنساء مثل ذٰلک، وکان کثیرًا ما یکون ذٰلک سببًا؛ لأن یبتغي قضاء الشہوة منہن علی غیر السنة الراشدة، کاتباع من ہي في عصمة غیرہ، أو بلا نکاح، أو غیر اعتبار کفاء ة، والذي شوہد من ہٰذا الباب یغني عما سطر في الدفاتر، اقتضت الحکمة أن یسد ہٰذا الباب(حجة اللّٰہ البالغة، ۲:۳۲۸، ط: مکتبة حجاز دیوبند)، وتمنع المرأة الشابة من کشف الوجہ بین الرجال؛ لا لأنہ عورة؛ بل لخوف الفتنة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲:۷۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ولایأٴذن بالخروج إلی المجلس الذی یجتمع فیہ الرجال والنساء وفیہ المنکرات الخ فلا یحضر ولا یأذن لھا فإن فعل یتوب للہ تعالی (الفتاوی البزازیة علی ہامش الفتاویٰ الھندیة ۴:۱۵۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قال اللہ تعالی:إن الذین یحبون أن تشیع الفاحشة فی الذین آمنوا لھم عذاب ألیم فی الدنیا والآخرة،واللہ یعلم وأنتم لا تعلمون (سورة النور، رقم الآیة: ۱۹) ۔

    (۳):جی ہاں! جو ماں باپ بچیوں کو مخلوط ماحول میں تعلیم دلاتے ہیں، وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ذمہ دار ہوں گے اور آخرت میں ان کی گرفت ہوگی؛ کیوں کہ بچے بچیاں اللہ تعالی کی امانت ہیں، ان کی صحیح دینی تربیت کرنا ماں باپ کی ذمہ داری ہے۔

    عن عبد اللہ بن عمرقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ فالإمام الذي علی الناس راع وھو مسئول عن رعیتہ والرجل راع علی أھل بیتہ وھو مسئول عن رعیتہ والمرأة راعیة علی بیت زوجھا وولدہ وھي مسئولة عنھم وعبد الرجل راع علی مال سیدہ وھو مسئول عنہ، ألا فکلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، کتاب الإمارة والقضاء، الفصل الأول، ص:۳۲۰، ۳۲۱، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند