متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 156676
جواب نمبر: 156676
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 281-231/N=3/1439
(۱):علما نے لکھا ہے کہ ابلیس تمام مذاہب کی کلیات وجزئیات اور دیگر بہت سی چیزوں کا علم رکھتا ہے؛ اس لیے لغوی معنی میں اسے عالم بمعنی: جان کار کہہ سکتے ہیں۔
(۲): آیت کریمہ میں علما سے صرف علما بمعنی: جان کار مراد نہیں ہیں؛ بلکہ مراد وہ اہل علم حضرات ہیں جو معرفت خداوندی رکھتے ہیں اور حق تعالی سے ڈرتے ہیں، چناں چہ حضرت حسن بصرینے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: عالم وہ شخص ہے جو خلوت وجلوت میں اللہ سے ڈرے اور جس چیز کی اللہ تعالی نے ترغیب دی ہے، وہ اس کو مرغوب ہو اور جو چیز اللہ کے نزدیک مبغوض ہے ، اس کو اس سے نفرت ہو (معارف القرآن، ۷: ۳۳۷)۔
(۳): بعض کتابوں میں ابلیس کے لیے جو معلّم الملائکة کا لفظ آیا ہے، بعض محققین نے فرمایا: یہ مُعلَّم (لام کے زبر کے ساتھ) ہے، یعنی: ابلیس فرشتوں کا تعلیم دیا ہوا ہے، اور یہی معنی مناسب ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند