متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 156622
جواب نمبر: 156622
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:357-389/H=4/1439
فقہاء اور متکلمین کی بھاری اکثریت کے نزدیک خلیفہ کا قریشی ہونا ضروری ہے؛ لیکن یہ شرط اس وقت ہے جب خاندان قریش میں ایسا شخص موجود ہوجس میں وہ دیگر صفات موجود ہوں جو خلیفہ بننے کے لیے ضروری ہیں، اور اگر قریش میں ایسا عالم عادل شخص میسر نہ ہو تو پھر بالاتفاق کسی غیر قریشی کو خلیفہ بنانا جائز ہے، قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا یزال ہذا الأمر في قریش ما بقي منہم اثنان․ (رقم الحدیث: ۳۵۰۱) وقال: إن ہذا الأمر في قریش لا یعالہم أحد إلا کبّہ اللہ علی وجہہ ما أقاموا الدین․ رقم الحدیث ۳۵۰۰۔ (صحیح بخاری بحوالہ فیض الباري: ۴/ ۴۲۴، باب مناقب قریش، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت لبنان) ویشترط کونہ مسلما حرًّا ذکرًا عاقلاً بالغًا قرشیًا لا ہاشمیًا علویًا معصومًا (الدر مع الرد: ۲/ ۲۸۰-۲۸۳، ط: زکریا دیوبند) ویکون من قریش ولا یجوز من غیرہم․․․ یعنی یشترط أن یکون الإمام قریشیًا لقولہ علیہ السلام الأئمة من قریش․ (شرح العقائد النسفیة: ۲۳۸، ط: جدید اتحاد دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند