• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 150277

    عنوان: فتووں میں باہم اختلاف

    سوال: الحمد للہ! اللہ پاک نے دارالعلوم دیوبند کو عین باطل کے دور میں حق کا سرچشمہ دیا ہے، آج کل کے میڈیا کے دور میں کیا ابھی اس کا وقت نہیں آیا ہے ، دارالعلوم دیوبند حضرت ایک فکر کے تحت اپنے علماء کو ایک پیج پر ایک ساتھ جمع کردے، اور ایک ٹی ایم ٹریڈ مارک (TM trade mark) بنادے تاکہ امت کے اندر اختلاف نہ رہے، تمام علماء کے لیے دارالعلوم باپ کی طرح ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ کوئی بھی فتوی دے تو پہلے وہ فتوی دارالعلوم کی تحقیقی ٹیم کے پاس جائے پھر اس پر اپنا ٹرید مارک لگا کر اس کو عوام میں پھیلایا جائے۔ اب حال یہ ہے کہ تقریباً ۱۰۰۰/ کی تعداد میں دارالافتاء ہیں کوئی کسی معاملے میں سخت ہے تو کوئی کسی معاملے میں نرم، دین میں گنجائش تو ہے لیکن عوام کو لوگ علماء سے بدظن کر دیتے ہیں۔

    جواب نمبر: 150277

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 642-513/D=8/1438

    فتووں میں باہم اختلاف پہلے بھی ہوتا رہا ہے آپ نے جو تجویز پیش کی ہے عملی طور پر اس میں نہایت دشواری ہے، پوری دنیا کے علماء اور مفتیان کرام کو ایک رائے پر متفق کرنا آسان نہیں ہے، جس علاقہ میں جو مفتی یا عالم مستند ومعتمد ہو اس کے فتوے کے مطابق عمل کرنا چاہیے، عوام الناس اس سے زیادہ کے مکلف نہیں ہیں، باقی بدگمانی کرنا تو سخت گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند