• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 148691

    عنوان: شاہی امام اور شاہی مسجد کی حقیقت کیا ہے؟

    سوال: عالی جناب ، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ مذہب اسلام میں شاہی امام اور شاہی مسجد کی کیا حقیقت ہے ؟ مثال کے طور پر شاہی امام دہلی، شاہی امام پنجاب، شاہی امام لدھیانہ ، شاہی امام ثانی پنجاب وغیرہ ۔کیا امام صرف امام ہوتا ہے یا شاہی امام کی بھی اسلام میں کوئی حیثیت ہے ؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شاہی امام کا مطلب شاہی خاندان سے ہے ۔چونکہ ان امام صاحب کا تعلق شاہی خاندان سے ہے اس لئے ان کو شاہی امام کہا جاتا ہے اور جو مسجد کسی بادشاہ نے بنوائی ہو اس کو شاہی مسجد کہتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا کسی امام کو شاہی امام یا کسی مسجد خاص کو شاہی مسجد کا نام دیا جا سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 148691

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 594-544/sn=5/1438

    پرانے بادشاہوں کی تعمیر کردہ جو مسجدیں معروف ہیں ان کے امام کو بالعموم ”شاہی امام“ کہا جاتا ہے، اسی طرح بادشاہوں کی بنائی ہوئی بڑی بڑی مسجدیں بالعموم ”شاہی مسجد“ کے نام سے معروف ہیں، یہ کوئی شرعی القاب نہیں ہیں، شناخت اور امتیاز کے لیے لوگوں نے یہ ”القاب“ دے رکھے ہیں اور شرعاً اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے؛ کیوں کہ مقصود محض شناخت وامتیاز ہے۔

    نوٹ: جواب درست ہے، بعض شاہی امام وہ ہیں جو شاہی دور سے نسلاً بعد نسل امام مقرر ہوتے چلے آرہے ہیں گویا ان کے آبا واجداد کو بادشاہ وقت کی طرف سے امام مقرر کیا گیا تھا، اس تفصیل کے باوجود حکم وہی ہے جو اصل فتوے میں لکھا گیا ہے۔(د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند