متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 148681
جواب نمبر: 148681
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 389-345/N=5/1438
(۱):اگر آپ کا بچہ نابالغ تھا، یعنی: چاند کے حساب سے مکمل پندرہ سال کا نہیں ہواتھا اور احتلام کے ذریعے بھی بالغ نہیں ہوا تھا تو وہ غیر مکلف تھا اور غیر مکلف سے قبر میں سوال وجواب نہیں ہوتا، اور اگر وہ از روئے شرع بالغ ہوچکا تھا تو اس سے قبر میں سوال وجواب ہوسکتا تھا؛ لیکن آپ نے لکھا کہ بچے کا انتقال گرنے سے ہواہے تو آپ کا بچہ باعتبار آخرت شہید ہے (فتاوی محمودیہ ۹: ۳۰۱، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)، اور شہید سے قبر میں سوال وجواب نہیں ہوتا؛ اس لیے اللہ تعالی کی ذات سے امید یہی ہے کہ آپ کے بچے سے سوال وجواب نہ ہوا ہوگا؛ البتہ اگر اس نے بلوغ کے بعد کچھ نمازیں نہ پڑھی ہوں تو ماں باپ اندازہ لگاکر ان نمازوں کا فدیہ دیدیں، امید ہے کہ اللہ تعالی اسے قبول فرمائیں گے اور آخرت میں نماز کے سلسلہ میں بھی اس کا معاملہ صاف ہوجائے گا۔ ثم ذکر- أي: السیوطي- أن من لا یسئل ثمانیة: الشھید والمرابط والمطعون والمیت زمن الطاعون بغیرہ إذا کان محتسباً والصدیق والأطفال الخ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ۳: ۸۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،مستفاد: (والمطعون): … وذکر الحافظ ابن حجر أنہ لا یسأل في قبرہ، أجھوري (المصدر السابق، ص ۱۶۴)۔
(۲):اللہ تعالی آپ کے بیٹے کی مغفرت فرمائیں، اس کے ساتھ خیر وبھلائی کا معاملہ فرمائیں اور والدین ودیگر اعزہ واقارب کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند