• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 11039

    عنوان:

    فتنہ کا کیا مطلب ہے؟ اور آج کل کون سے ایسے فتنے ہیں جنھیں ہم فتنہ نہیں سمجھتے؟

    سوال:

    فتنہ کا کیا مطلب ہے؟ اور آج کل کون سے ایسے فتنے ہیں جنھیں ہم فتنہ نہیں سمجھتے؟

    جواب نمبر: 11039

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 314=212/ل

     

    فتنہ کا مادہ فَتْن ہے اس کے لغوی معنی ہیں سونے کو آگ میں تپاکر کھرا کھوٹا معلوم کرنا (راغب) پھر فتنہ کے معنی آزمائش کے ہوگئے اورآزمائش میں چونکہ تکلیف دی جاتی ہے اس لیے ایذاء رسانی اور اس کی مختلف شکلوں اور آزمائش میں جو کھوٹا ثابت ہو اس کے ساتھ جو معاملہ کیا جائے ان سب کے لیے قرآن وحدیث میں فتنہ اور اس کے مشتقات استعال کیے گئے ہیں، پس فتنہ کے معنی آزمائش، آفت، دنگا فساد، ہنگامہ، دُکھ دینا اور تختہٴ مشق بنانا وغیرہ۔ فتنے چھ قسم کے ہیں:

    (۱) آدمی کے اندر کا فتنہ اور وہ یہ ہے کہ آدمی کے احوال بگڑجائیں اس کا دل سخت ہوجائے اور اس کو عبادت میں حلاوت اور مناجات میں لذت محسوس نہ ہو۔

    (۲) گھر میں فتنہ اور وہ نظام خانہ داری کا بگاڑ ہے۔

    (۳) وہ فتنہ ہے جو سمندر کی طرح موجیں مارتا ہے اور وہ نظام مملکت کا بگاڑ ہے۔

    (۴) ملی فتنہ: وہ یہ ہے کہ مخصوص صحابہ وفات پاجائیں اور دین کا معاملہ نااہلوں کے ہاتھ میں چلا جائے، پس اولیاء اور علماء، دین میں غلو کریں اور بادشاہ و عوامدین میں سستی برتیں، نہ اچھے کاموں کا حکم دیں نہ برے کاموں سے روکیں، پس زمانہ، زمانہٴ جاہلیت ہوکر رہ جائے۔

    (۵) عالم گیر فتنہ: یہ بد دینی کا فتنہ۔

    (۶) فضائی حادثات کا فتنہ: بڑے بڑے طوفان اٹھتے ہیں، وبائیں پھیلتی ہیں، زمین دھنستی ہے اور بڑے علاقہ میں آگ لگتی ہے اور عام تباہی مچتی ہے، اللہ تعالیٰ ان حادثات کے ذریعہ مخلوق کو ڈراتے ہیں تاکہ وہ اپنی بداعمالیوں سے باز آئیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو رحمة اللہ الواسعة مع حجة اللہ البالغہ: ۵/۶۵۷-۶۵۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند