• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 10596

    عنوان:

    دبئی اسلامی بینک اور دوسرے اسلامی بینک کسی شخص کے لیے کوئی کار یا ٹرک خریدتے ہیں جس کواسی شخص کو تلاش کرنا ہوتا ہے اور اس کو پسند کرنا ہوتا ہے اورمالک کے ساتھ اس کی قیمت طے کرنی ہوتی ہے۔اس کے بعد اس شخص کو بینک جانا ہوتا ہے اور فائنل پیپر کے لیے کہنا پڑتا ہے نقد ادائیگی کے لیے۔ بینک کبھی اس شخص کے ساتھ کسی اور کو بھیجتا ہے یا کبھی براہ راست اسی شخص کے ساتھ معاملہ کرتا ہے اور کار یا ٹرک مالک کو رقم کی ادائیگی کرتا ہے۔ بینک نے منافع کی قیمت 3%مشتہر کی ہے اور رقم کو اس شخص کے لیے پورے منافع اور ماہانہ قسط کے ساتھ حساب کرتا ہے۔کیا یہ سود/حرام ہے یا نہیں؟

    سوال:

    دبئی اسلامی بینک اور دوسرے اسلامی بینک کسی شخص کے لیے کوئی کار یا ٹرک خریدتے ہیں جس کواسی شخص کو تلاش کرنا ہوتا ہے اور اس کو پسند کرنا ہوتا ہے اورمالک کے ساتھ اس کی قیمت طے کرنی ہوتی ہے۔اس کے بعد اس شخص کو بینک جانا ہوتا ہے اور فائنل پیپر کے لیے کہنا پڑتا ہے نقد ادائیگی کے لیے۔ بینک کبھی اس شخص کے ساتھ کسی اور کو بھیجتا ہے یا کبھی براہ راست اسی شخص کے ساتھ معاملہ کرتا ہے اور کار یا ٹرک مالک کو رقم کی ادائیگی کرتا ہے۔ بینک نے منافع کی قیمت 3%مشتہر کی ہے اور رقم کو اس شخص کے لیے پورے منافع اور ماہانہ قسط کے ساتھ حساب کرتا ہے۔کیا یہ سود/حرام ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 10596

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 128=150/ د

     

    بینک اگر کار یا ٹرک خرید کر اپنے منافع شامل کرکے مجموعی رقم پر معاملہ کرتا ہے اور مجموعی رقم بالاقساط وصول کیے جانے کی بات صاف صاف طے ہوجاتی ہے، تو اس طرح معاملہ کرنا درست ہے۔ یہ سود میں داخل نہیں ہے، خریدار اپنی پسند کی نشاندہی کردے اس میں بھی حرج نہیں، بینک، کار مالک سے خریداری کا معاملہ کرکے ادائیگی رقم کے لیے کسی کو وکیل یا واسطہ بناسکتا ہے خود اس (خریدار) کو بھی بناسکتا ہے۔

    (۲) بنیک کے منافع کی شکل جو اوپر لکھی گئی وہی درست ہے، 3% منافع مشتہر کرنے کی بات واضح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند