• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 993

    عنوان: مالی جرمانہ لینا کیسا ہے؟

    سوال: ایک بینک ہے، وہ لوگوں کو قرض دیتا ہے۔ مثلاً میں نے پانچ لاکھ کا لون لیا ہے اور یہ فیصلہ ہوا ہے کہ مجھے ہر مہینہ پانچ ہزار کی قسط جمع کرنی ہے، اگر میں کسی مہینے قسط جمع نہیں کرسکا تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم سود نہیں لیتے بلکہ وہ یہ کرتے ہیں کہ جب لون دیتے ہیں کہ کسی رفاہی ہاسپٹل کو بھی بلالیتے ہیں اور یہ طے ہوتا ہے کہ اگر بندے نے رقم ٹائم پر نہ ادا کی تو اس کو فائن (جرمانہ) دینا ہوگا جس کی مقدار بھی اسی وقت طے ہوجاتی ہے اور وہ جرمانہ اس ہاسپٹل کے اکاؤنٹ میں جائے گا۔ بینک والے کہتے ہیں کہ یہ جرمانہ سود نہیں ہے اور ہم بینک والے اس میں سے کچھ بھی نہیں لیتے۔ کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟ کیا ایسے بینک سے لون لینا ٹھیک ہے؟

    جواب نمبر: 993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 749/ب = 704/ب)

     

    احناف کے یہاں مالی جرمانہ لینا بھی جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند