• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 9349

    عنوان:

    سعودی عرب میں مزدوروں کو گھنٹہ کے حساب سے اجرت دے کر کاملینے کا رواج ہے۔ کچھ چھوٹی کمپنیاں سو مزدور لاتی ہیں اور ان کو گھنٹہ کے حساب سے اجرت دے کر کام لیتی ہیں۔مثلاً اگر کوئی مزدور گھنٹہ کے حساب سے کسی بڑی کمپنی میں کام کرتا ہے تو اس کو ایک گھنٹہ کا دس ریال ملتا ہے ، لیکن جب چھوٹی کمپنیاں اس طرح کے مزدور بڑی کمپنیوں کو فراہم کرتے ہیں تو وہ صرف پانچ ریال ہی دیتے ہیں۔ کیا کاروبار کا یہ طریقہ جائز ہے؟ برائے کرم اس کا جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    سعودی عرب میں مزدوروں کو گھنٹہ کے حساب سے اجرت دے کر کاملینے کا رواج ہے۔ کچھ چھوٹی کمپنیاں سو مزدور لاتی ہیں اور ان کو گھنٹہ کے حساب سے اجرت دے کر کام لیتی ہیں۔مثلاً اگر کوئی مزدور گھنٹہ کے حساب سے کسی بڑی کمپنی میں کام کرتا ہے تو اس کو ایک گھنٹہ کا دس ریال ملتا ہے ، لیکن جب چھوٹی کمپنیاں اس طرح کے مزدور بڑی کمپنیوں کو فراہم کرتے ہیں تو وہ صرف پانچ ریال ہی دیتے ہیں۔ کیا کاروبار کا یہ طریقہ جائز ہے؟ برائے کرم اس کا جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 9349

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2428=1928/ ھ

     

    جوازِ معاملہ کا دار و مدار تو اصالةً تراضئ طرفین ہے، فی گھنٹہ دس ریال پر ہو یا پانچ ریال پر ہوجائے دونوں معاملے درست ہیں، البتہ مزدوروں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کو بیجا دبانا سخت مکروہ بلکہ ظلم ہے، باقی چھوٹی کمپنیوں اور بڑی کمپنیوں کے مابین لین دین کے معاملات کس طرح ہوتے ہیں؟ اس کو آپ نے نہیں لکھا اور معلوم کرنا شاید منشأ بھی نہیں، پس جواب میں بھی اس کا حکم نہیں لکھا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند