• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 8513

    عنوان:

    ہم ایک ایک مکان دو آدمی مشترک خریدتے ہیں، کیونکہ ایک کے ساتھ اتنا رقم نہیں ہے۔ جو مکان خود خرید سکے۔ دوسرا شریک اس لئے چاہتا ہے۔ کہ مکان دونوں ایک ساتھ خریدے۔ اور مکان کا کرایہ لگا کر دوسرے شریک کو کرائےکا ادھا حصہ دیتا ہے۔ اور دوسرے شریک کو کرایہ اس وقت تک جا ری رہے گا۔جب تک پہلا شریک اس مکان کا آدھا حصہ ادا نہ کرے۔ کیا وہ دوسرے شریک کو یک مشت ادائیگی ضروری ہے۔ یا سالانہ کے حساب سے کشت وار دینے میں پہلے شریک کو آدائیگی ميں شریعت کے نگاہ کوئی حرج ہے۔ یعنی سود یا ربٰوی کے زمرے میں آتا ہے۔ یا نہیں۔ برایے کرم تفصیل اور حوالہ کے سا تھ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟

    سوال:

    سوال نمبر ۱:ہم ایک ایک مکان دو آدمی مشترک خریدتے ہیں، کیونکہ ایک کے ساتھ اتنا رقم نہیں ہے۔ جو مکان خود خرید سکے۔ دوسرا شریک اس لئے چاہتا ہے۔ کہ مکان دونوں ایک ساتھ خریدے۔ اور مکان کا کرایہ لگا کر دوسرے شریک کو کرائےکا ادھا حصہ دیتا ہے۔ اور دوسرے شریک کو کرایہ اس وقت تک جا ری رہے گا۔ جب تک پہلا شریک اس مکان کا آدھا حصہ ادا نہ کرے۔ کیا وہ دوسرے شریک کو یک مشت ادائیگی ضروری ہے۔ یا سالانہ کے حساب سے کشت وار دینے میں پہلے شریک کو آدائیگی ميں شریعت کے نگاہ کوئی حرج ہے۔ یعنی سود یا ربٰوی کے زمرے میں آتا ہے۔ یا نہیں۔ برایے کرم تفصیل اور حوالہ کے سا تھ

    سوال نمر ۲ ایک شحص نے کسی کو مضاربت میں ۳۰۰۰۰۰ روپے دیئے ہیں۔ رب المال اور مضارب دونوں نے سال کے شروع میں فیصلہ کیا کہ کاروبارسے پورے تین لاکھ سرما یہ نکالنے پر کاروبار پر اثر نہ پڑ سکے۔ اس اندیشے کی خاطر دیڑھ لاکہ چھ مہینے میں نکالنے کا فیصلہ کیا۔ اور باقی چھ لاکہ چھ مہینے کے بعد فیصلہ کرینگے۔ دونوں نے رضامندی ظاہر کی۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد رب المال نے دوبارہ مضارب کو باقی ماندہ دیڑھ لاکھ روپے کے متعلق کہا۔ کہ کیا خیال ہے۔ باقی دیڑھ لاکھ روپے نکانے کی وجہ سے دوکان پر کوئی آثر نہیں پڑےگا۔ مضارب نے کہا نہیں باقی ماندہ روپے نکال سکتاہوں ۔اس نے باقی ماندہ روپے نکالنے کا قولاً ارادہ یا وعدہ کیا۔ لیکن عملاً پورا سال دو مہینے گزرے کے باوجود رب المال کو باقی ماندہ دیڑھ لاکھ روپے نہیں دئے۔ آب مسئلہ منافع کا ہو گیا۔ کیا وہ رب المال کو پورے سال کا منافع دیگا۔ یا چھ مہینے کا۔ برایے کرم تفصیل اور حوالہ کے سا تھ جواب کا منتظر: ذاکراللہ مسعود آف لدھا جنوبی وزیرستان ایجنسی وانا۔ سوال نمبر ۳ ایک درزی وہ لوگوں کے کپڑے کی سلائی کرتا ہے۔ سلائی کے دوران جو کٹ پٹ کرتا ہے۔ اس کے بعض ایسے ٹکڑے جو قابل استعمال ہو تے ہیں۔ اور بعض ناقابل استعمال ہو تے ہیں۔ یہ دونوں طرح کے ٹکڑے درزی یا تو ضائع کرتاہے۔ یا وہ ناقابل استعمال کپڑے چھوٹی موٹی استعمال میں لاتا ہے۔مثلاً دوکان کی صفائی کےلئے جاڑو یا اور چیز بناتا ہے۔ کیا یہ درزی کےلئے جا ئز ہے یا ناجائز؟

    جواب نمبر: 8513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی:1889=1791/د

     

    (۱) سوال واضح نہیں ہے، زید عمر دو آدمی شرکت مکان خریدنے کی کسطرح کرتے ہیں؟ کیا معاملہ طے ہوتا ہے؟ پھر دونوں رقم کس طرح ادا کرتے ہیں؟ اور کرایہ پر دیتے وقت کیا معاملہ ہوتا ہے؟ ہر جز کی کھول کر وضاحت کریں۔

    (۲) باقی چھ لاکھ چھ مہنیہ کے بعد فیصلہ کریں گے،الفاظ صاف نہیں ہے۔ اس لیے دوبارہ صاف لکھ کر معلوم کریں۔ مطلوبہ جواب پر وضاحت کردی جاتی ہے، رب المال اور مضارب نفع کی رقم نکال کر باہم مطابق شرط تقسیم کرسکتے ہیں، لیکن اگر رب المال اصل راس المال کی کل یا بعض رقم نکال لیتاہے تو بقیہ جس قدر رقم نفع کی یا رأس المال کی کاروبار میں لگی ہے اسی کے مطابق مضاربت کا معاملہ آئندہ سمجھا جائے گا، پہلا معاملہ ختم ہوگیا۔

    (۳) اگر کپڑوں کے ٹکڑے قابل استعمال ہیں تو بغیر مالک کی مرضی واجازت کے درزی کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند