• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 8092

    عنوان:

    مجھے یہ معلوم کرناتھا کہ کیا رہن میں مکان دینا یا لینا شریعت اسلام میں جائز ہے؟ شریعت میں رہن کا کیا حکم ہے؟ کیا ایک لڑکا مکان رہن میں رکھ کر بھائی اور بہن کے حصے ادا کرسکتا ہے ؟وہ گھر لینا چاہتا ہے لیکن اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر والد الزنا ہو ان کی زندگی میں وہ وراثت دینا چاہتے ہیں تو کیا حکم ہے لڑکے اور لڑکیوں کو برابر ملنا چاہیے یا جیسے شریعت میں حکم ہے اس حساب سے ملے گا؟ میں نے سنا ہے اگر وہ زندگی میں ہی حصہ دینا چاہتے ہیں تو لڑکے اور لڑکیوں کو برابر ملے گا؟ کیا وہ ہبہ کہلائے گا؟

    سوال:

    مجھے یہ معلوم کرناتھا کہ کیا رہن میں مکان دینا یا لینا شریعت اسلام میں جائز ہے؟ شریعت میں رہن کا کیا حکم ہے؟ کیا ایک لڑکا مکان رہن میں رکھ کر بھائی اور بہن کے حصے ادا کرسکتا ہے ؟وہ گھر لینا چاہتا ہے لیکن اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر والد الزنا ہو ان کی زندگی میں وہ وراثت دینا چاہتے ہیں تو کیا حکم ہے لڑکے اور لڑکیوں کو برابر ملنا چاہیے یا جیسے شریعت میں حکم ہے اس حساب سے ملے گا؟ میں نے سنا ہے اگر وہ زندگی میں ہی حصہ دینا چاہتے ہیں تو لڑکے اور لڑکیوں کو برابر ملے گا؟ کیا وہ ہبہ کہلائے گا؟

    جواب نمبر: 8092

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1640=1559/د

     

    (۱) قرض لے کر قرض دینے والے کے پاس بطور ضمانت جو چیز رکھی جاتی ہے وہ رہن کہلاتی ہے۔ مکان بھی رہن رکھا جاسکتا ہے۔ مکان رہن رکھ کر بھائی بہن کا حصہ وہ کس طرح ادا کرنا چاہتا ہے؟ مکان کس کی ملکیت ہے؟ رہن کس کے پاس رکھے گا؟ کیوں رکھے گا؟ وضاحت کریں۔

    (۲) زندگی میں وراثت تقسیم نہیں ہوتی نہ والد کے ذمہ زندگی میں اولاد کو دینا واجب ہے، البتہ اگر وہ اپنی اولاد کو زندگی ہی میں دینا چاہیں تو یہ ہبہ کہلاتا ہے سب اولاد لڑکے لڑکیوں کو برابر برابر دے کر ان کو علاحدہ علاحدہ قبضہ کرادے تو ہبہ صحیح ہوجاتا ہے، سب کو برابر برابر دینا مستحب ہے، بدون کسی وجہ شرعی کے کمی بیشی کرنا گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند