• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 7763

    عنوان:

    زید کو کچھ رقم راستہ میں پڑی ہوئی ملی۔ زید نے بجائے وہ رقم اصل مالک کو دینے کے خود استعمال کرلیا۔ پھر بعد میں اسے افسوس ہوا اور اللہ سے توبہ کی، لیکن اب وہ ساری رقم استعمال کرچکا ہے۔ (۱) اب زید کیا کرے جب کہ نہ تو اس کے پاس وہ رقم واپس دینے کو ہے اورنہ اس میں رقم کے مالک کا سامنے کرنے کی جرأت ہی ہے کہ معافی مانگ لے؟ (۲) اسی رقم سے کچھ روز مرہ کے استعمال کی چیزیں بھی خریدیں۔ ان چیزوں کا کیا کیا جائے؟

    سوال:

    زید کو کچھ رقم راستہ میں پڑی ہوئی ملی۔ زید نے بجائے وہ رقم اصل مالک کو دینے کے خود استعمال کرلیا۔ پھر بعد میں اسے افسوس ہوا اور اللہ سے توبہ کی، لیکن اب وہ ساری رقم استعمال کرچکا ہے۔ (۱) اب زید کیا کرے جب کہ نہ تو اس کے پاس وہ رقم واپس دینے کو ہے اورنہ اس میں رقم کے مالک کا سامنے کرنے کی جرأت ہی ہے کہ معافی مانگ لے؟ (۲) اسی رقم سے کچھ روز مرہ کے استعمال کی چیزیں بھی خریدیں۔ ان چیزوں کا کیا کیا جائے؟

    جواب نمبر: 7763

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1774=1485/ ب

     

    جب زید کواصل مالک معلوم تھا تو وہاں تک پہنچانا اس کے ذمہ واجب تھا۔ اس نے ساری رقم اپنے استعمال میں خرچ کرڈالی یہ ناجائز وحرام کام کیا، اب اگر اس کے پاس ادائیگی ممکن نہیں تو کم ازکم مالک کے پاس جاکر اس سے معاف کرائے۔ یا تو تھوڑا تھوڑا کرکے مالک کو دیتا رہے، یا معاف کرائے ان دونوں میں سے ایک کام کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند