• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 7710

    عنوان:

    زید کتاب کا کام کرتا ہے زید کے پاس اتنی وسعت نہیں ہے کہ وہ کتابیں شائع کرسکے تو ہم دونوں میں یہ طے ہوا کہ میں روپیہ دیتا ہوں اورتم کتاب چھاپو ۔اب اس نے کہا کہ ایسی بات ہے تو میں تم کو دس فیصد اندازاً ہر مہینے دیتا رہوں گا۔ پھر دس مہینے کے بعد حساب کریں گے۔ اب اگر حساب کے بعد منافع چوبیس فیصد ہوتا ہے تو آپ کو اور دو فیصد روپیہ واپس کریں گے اوراگر اٹھارہ فیصد ہی منافع ہوا تواب زید گیارہویں مہینہ میں نو فیصد ہی دیتا ہے اوراسی طرح دس مہینہ بعد پھر حساب ہوگا۔ یعنی نفع نقصان دونوں میں دونوں شریک ہیں۔ تو کیااس تجارت میں روپیہ لگانا درست ہے؟

    سوال:

    زید کتاب کا کام کرتا ہے زید کے پاس اتنی وسعت نہیں ہے کہ وہ کتابیں شائع کرسکے تو ہم دونوں میں یہ طے ہوا کہ میں روپیہ دیتا ہوں اورتم کتاب چھاپو ۔اب اس نے کہا کہ ایسی بات ہے تو میں تم کو دس فیصد اندازاً ہر مہینے دیتا رہوں گا۔ پھر دس مہینے کے بعد حساب کریں گے۔ اب اگر حساب کے بعد منافع چوبیس فیصد ہوتا ہے تو آپ کو اور دو فیصد روپیہ واپس کریں گے اوراگر اٹھارہ فیصد ہی منافع ہوا تواب زید گیارہویں مہینہ میں نو فیصد ہی دیتا ہے اوراسی طرح دس مہینہ بعد پھر حساب ہوگا۔ یعنی نفع نقصان دونوں میں دونوں شریک ہیں۔ تو کیااس تجارت میں روپیہ لگانا درست ہے؟

    جواب نمبر: 7710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1605=1523/د

     

    تجارت کا مذکورہ طریقہ جائز نہیں ہے کیونکہ نفع تقسیم کرنے کا مذکورہ طریقہ درست نہیں ہے، حساب کی جو مدت مقرر کی جائے ایک ماہ، تین ماہ، چھ ماہ، سال وغیرہ یہ مدت پوری ہوجانے کے بعد حساب کریں اور نفع نقصان کا لین دین کرلیں، نیز ہرفریق کو یہ بھی اختیار ہو کہ آئندہ وہ مضاربت کا طریقہ برقرار رکھے یا ختم کردے۔ مضاربت کی کچھ تفصیل بہشتی زیور میں لکھی ہوئی ہے اس کو اچھی طرح پڑھ کر سمجھ لیں اور اس کے مطابق عمل کریں، پھر کوئی اشکال پیش آئے تو معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند