• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 7095

    عنوان:

    میں قرض حسنہ، لون، یا تحفہ کی صحیح تعریف جاننا چاہتا ہوں، کیوں کہ مجھے لون کے سلسلہ میں ایک پریشانی ہے جوکہ حسب ذیل ہے: (۱) میرے چچا نے مجھے دس لاکھ روپیہ کا بینک چیک دیا، اور کہا کہ ? لو اس کو رکھ لو اوربہن اور کزن کی تعلیم اور اپنے گھر اور والد کی دوکان کے لیے استعمال کرو?۔ میری ماں او ربہن گواہ ہیں۔ اب چار سال کے بعد میرے چچا وہ پیسہ واپس مانگ رہے ہیں (دس لاکھ) اورمیں نے اس کواپنے والد اور روزانہ کے اخراجات میں استعمال کردیاہے۔ اب اس پریشانی کا کیا حل ہے؟ مجھے بتائیں کہ کیا یہ لون ہے یا نہیں؟ کیوں کہ میرے چچا نے کبھی نہیں کہا کہ میں تم کو لون دے رہا ہوں اورتم اس کو مجھے چار سال یا اس کے بعد واپس کرنا۔ (۲) برائے کرم سود کا مطلب بتائیں، نیز مختلف بینکوں کے ذریعہ کار فائنانسنگ کے بارے میں بتائیں، کیا یہ سود ہے یا نہیں؟

    سوال:

    میں قرض حسنہ، لون، یا تحفہ کی صحیح تعریف جاننا چاہتا ہوں، کیوں کہ مجھے لون کے سلسلہ میں ایک پریشانی ہے جوکہ حسب ذیل ہے: (۱) میرے چچا نے مجھے دس لاکھ روپیہ کا بینک چیک دیا، اور کہا کہ ? لو اس کو رکھ لو اوربہن اور کزن کی تعلیم اور اپنے گھر اور والد کی دوکان کے لیے استعمال کرو?۔ میری ماں او ربہن گواہ ہیں۔ اب چار سال کے بعد میرے چچا وہ پیسہ واپس مانگ رہے ہیں (دس لاکھ) اورمیں نے اس کواپنے والد اور روزانہ کے اخراجات میں استعمال کردیاہے۔ اب اس پریشانی کا کیا حل ہے؟ مجھے بتائیں کہ کیا یہ لون ہے یا نہیں؟ کیوں کہ میرے چچا نے کبھی نہیں کہا کہ میں تم کو لون دے رہا ہوں اورتم اس کو مجھے چار سال یا اس کے بعد واپس کرنا۔ (۲) برائے کرم سود کا مطلب بتائیں، نیز مختلف بینکوں کے ذریعہ کار فائنانسنگ کے بارے میں بتائیں، کیا یہ سود ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 7095

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1138=1076/ د

     

    قرضہ حسنہ اس مال کو کہتے ہیں جو کسی شخص کی ضرورت پر یا اس کے طلب پر دیا جائے، مگر واپس مقصود نہ ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اجر آخرت کی امید دینے والے کے پیش نظر ہوتی ہے۔

    لون: انگریزی لفظ ہے، غالباً یہ اس قرض کو کہتے ہیں جسے واپس لینے کی نیت ہوتی ہے۔

    تحفہ: کسی کا دل خوش کرنے یا اظہار محبت وتعلق کے لیے جو چیز کسی کو ہبہ کی جائے اسے تحفہ، گفٹ، ہدیہ، حسن سلوک کہتے ہیں اس میں مہدی لہ کا دل خوش کرنا، یا اس سے اظہار محبت و تعلق یا اس کا اکرام کرنا مقصود ہوتا ہے ثواب اس پر بھی ملتا ہے۔

    صورت مسئولہ میں آپ کے چچا نے چیک دیتے وقت یہی الفاظ کہتے تھے تو ?لو اس کو رکھ لو اور بہن کزن الخ? اس کے علاوہ کوئی جملہ نہیں کہا تھا جس سے یہ ظاہر ہو کہ بطور قرض دے رہے ہیں تو ایسی صورت میں مذکورہ چیک ہبہ اور توکیل کے قبیل سے ہوا، یعنی آپ کو بلا عوض وہ چیک دے کر مذکورہ مصارف (بہن کزن کی تعلیم الخ) میں خرچ کرنے کا وکیل بنایا ہے، لہٰذا آپ نے اگر مذکورہ مصارف میں خرچ کردیا تو آپ بری الذمہ ہوگئے اور اس رقم کی واپسی آپ پر واجب نہیں ہے، نہ ہی آپ کے چچا کا مطالبہ کرنا جائز ہے۔ البتہ چجا نے چیک دیتے وقت ایسا کوئی کلمہ بھی کہہ دیا ہو جس سے قرض (لون) ہونا ظاہر ہوتا ہو تو حکم بدل جائے گا اس کو صاف صاف ظاہر کرکے دوبارہ سوال کریں۔

    (۲)        (الف) سود اس زیادتی کو کہتے ہیں جو عقد معاوضہ (مثلاً قرض) میں عوض (بدل) سے خالی ہو اور (دو معاملہ کرنے والوں میں سے) کسی ایک کے لیے پہلے سے طے کرلی جائے، جیسے آپ نے کوئی رقم کسی سے قرض لی کہ ہم چھ ماہ بعد اسے واپس کریں گے اور قرض کامعاملہ اس شرط پر طے ہوا ہے کہ پانچ سو روپئے زاید دینے ہوں گے تو یہ پانچ سو کی رقم سود ہوئی جس کا لینا اور دینا دونوں حرام ہے۔

                (ب) اگر آپ کار خریدنے کے لیے بینک سے نقد رقم لیتے ہیں پھر اضافہ کے ساتھ اسے ادا کرتے ہیں وہ اضافہ جو دونوں کے درمیان طے شدہ ہے تو اضافہ کی رقم سود ہوگی۔ کار فائنانسنگ اگر اس طریقہ پر کریں کہ بینک کار خرید کر اپنے سود کی رقم اصل قیمت پر شامل کرکے مجموعی رقم پر کار آپ کے بدست فروخت کردے، اور آپ مجموعی رقم قسطوں میں ادا کردیں تو یہ صورت جائز ہے، اس میں اگر چہ بینک نے سود کے نام سے اضافہ کیا ہے، مگر یہ اضافہ نقد قرض پر نہیں ہے بلکہ کار کی قیمت پر ہے جس سے کار کی قیمت میں اضافہ ہوگیا اس طرح خریداری کرنا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند