• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 68857

    عنوان: ایک آدمی کو سودی بینک اپنے قرضے کی وصولی کیلئے اپنا وکیل بناتا ہے تو کیا اس وکالت کی اجرت صحیح ہو گی؟

    سوال: ایک آدمی کو سودی بینک اپنے قرضے کی وصولی کیلئے اپنا وکیل بناتا ہے تو کیا اس وکالت کی اجرت صحیح ہو گی؟

    جواب نمبر: 68857

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 940-761/D=11/1437 شریعت میں سودی لین دین، اور کسی بھی طرح سے اس کی معاونت پر سخت وعید آئی ہے، اور صورت مسئولہ میں سودی قرض کے وصول کے لیے وکیل بننا یا بنانا سودی معاملے کی معاونت ہے، جو کسی بھی طرح جائز نہیں، اور نہ ہی اس کی اجرت جائز ہے۔ ولا یجوز أخذ الأجرة علی المعاصي (کالغنا والنوح والملاہی) لأن المعصیة لا یتصور استحقاقہا بالعقد فلا یجب علیہ الأجر/ مجمع الانہر: ۳/۵۳۲، فقیہ الأمة دیوبند ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند