• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 68154

    عنوان: لوگوں کی جہالت پر مبنی باتوں کی طرف توجہ نہ دیں

    سوال: میں آج بروز 27 رمضان المبارک کے دن انتہائی دکھ کی حالت میں آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں۔ میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ والدین کا انتقال ہو چکا ہے ۔ بھائی بہن کوئی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے دفتر کے بعض لوگ میرا بھت مذاق اڑاتے ہیں۔ کھانے کے دوران میرے لقمے گننا ۔نماز کس طرح پڑھتا ہوں،حد تو یہ کہ پچھلے سال جب حج کرنے کیلیے جارہا تھا اس وقت بھی بڑے چبھتے ہوئے جملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جیسے "تمھارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے اور وہاں تو خشخش لے جانے پر بھی سر قلم ہوجاتا ہے ۔ تم جب احرام باندھ کر طواف کروگے تو وہاں خود تو گرو گے ہی دوسروں کا حج بھی خراب کروگے اور تم تو ہم سے معافی تلافی کرکے جانا ورنہ تمہاری حج کی 5 لاکھ کی سرمایہ کاری ضائع ہو جائے گی۔" میں آپ سے قبل اور بعد از حج اپنے خوابوں 60818, 61986,65346 کی تعبیر بھی پوچھ چکا ہوں۔اللہ گواہ ہے کہ میں نے وقوف عرفات کے دن سب کو معاف کردیا تھا۔ میری حج سے واپسی کے 3 ماہ تک ان لوگوں کا رویہ ٹھیک رہا اس کے بعد پھر سے تنگ کرنا شروع کردیا۔ آجکل دوسری نوکری بھی ملنا بہت مشکل ہوگیا ہے ۔مفتی نظام الدین شامزئی کی کتاب مجموعہ وظائف بھی کثرت سے پڑھتا ہوں۔ میں ذاتی طور پر خاموش طبیعت اور اپنے کام سے کام رکھنے والا بندہ ہوں۔ان لوگوں کے چبھتے جملے سن کر اندر ہی اندر گھٹ کر رہ جاتا ہوں جس کی وجہ سے اب میری صحت پر بھی منفی اثرات پڑنے لگے ہیں اپنے افسر سے بھی بارہا کہ چکا ہوں کہ نہ تو میں ایسا بے ہودہ مذاق کرتا ہوں اور نہ ہی ایسا مذاق مجھے پسند ہے ۔ جب بہت غمگین ہوتا ہوں تو کبھی کبھی دل میں یہ مکروہ خیال آتا ہے کہ کاش خودکشی جائز ہوتی۔

    جواب نمبر: 68154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 955-915/SN=11/1437 صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ آپنے کام سے کام رکھیں، بعض لوگوں کی جہالت پر مبنی باتوں کی طرف توجہ نہ دیں؛ بلکہ انہیں درگذر کرتے رہیں، قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالی نے اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: وَإذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا: سَلَامًا (سورہٴ فرقان) یعنی جب جہالت والے (جو جہالت کے کام اور جاہلانہ باتیں کریں خواہ واقع میں وہ ذی علم ہی کیوں نہ ہوں) ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام، حاصلِ آیت یہ ہے کہ بیوقوف جاہلانہ باتیں کرنے والوں سے یہ حضرات انتقامی معاملہ نہیں کرتے بلکہ ان سے درگذر کرتے ہیں۔ (معارف القرآن ۶/۵۰۲) اس اصول پر اگر آپ سختی سے عمل کریں گے تو ان شاء اللہ ان کی باتوں کی وجہ سے غم نہ ہوگا اور اللہ کے نیک بندوں میں آپ کاشمار ہوگا؛ رہا ”خود کشی“ کا خیال آنا تو یہ شیطانی وسوسہ ہے، اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیں۔ ذکراللہ اور درود و استغفار کی کثرت کریں، ان شاء اللہ دل کو سکون محسوس ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند