معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 66852
جواب نمبر: 66852
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 648-648/B=9/1437 (۱) اگر وعدہ خلافی، دھوکہ دہی اور کسی کی حق تلفی نہ کرے شریعت کے اصول و قواعد کے مطابق کام کرے تو پراپرٹی کا کام بھی شرعاً درست ہے۔ (۲) اگر دلال بائع و مشتری دونوں کے لئے محنت او ربھاگ دھوڑ کرتا ہے تو پہلے سے طے کر کے دونوں سے کمیشن لے سکتا ہے۔ (۳) یہ صورت اگر ابھی معاہدہ بیع کی ہے ابھی باقاعدہ شرعاً مکمل بیع نہیں ہوئی ہے تو آگے کسی اور کو مشتری کا بیع کرنا، جائز نہ ہوگا۔ (۴) شریعت میں منافع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، پراپرٹی ڈیلر کا فائنل بتائے ہوئے ریٹ سے زیادہ میں فروخت کرنا جائز ہے البتہ مروت کے خلاف ہے۔ ------------------------------- جواب درست ہے ؛ البتہ سوال نمبر ۴ کے جواب کے بارے میں عرض ہے کہ اگر مالک کا مقصد یہ ہو کہ فائنل ریٹ سے جو کچھ زیادہ تم بیچوگے وہ تمہارا معاوضہ ہے تو یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ (س)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند