• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 65192

    عنوان: بچہ اپنا حق كیسے حاصل كرے؟

    سوال: جوباپ اپنی اولادکوتعلیم وتربیت سے محروم رکھے اور اولادسے بچپن ہی سے کمائی کرانے لگے تواولاد بعدبالغ کے باپ سے سابقہ حقوق کے بدلے شرعاً کیا کیا اور کیسے وصول کرے ؟

    جواب نمبر: 65192

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 603-233/D=8/1437 اگر بچہ کے اخراجات (کھانے کپڑے) کے واسطے باپ کے پاس ذریعہ آمدنی یا پیسہ نہیں ہے تو باپ سمجھ دار بچے کو کسی ہنر یا کام میں لگاسکتا ہے، تاکہ بچہ کماکر خود اپنا بیٹ پالے۔ اور فارغ اوقات میں ضروری تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دے۔ اور اگر باپ کے پاس بچہ کا خرچ اٹھانے کی وسعت ہے تو بلوغ سے پہلے جب تک بچہ کمانے کے لائق نہ ہوجائے باپ خرچ اٹھائے گا پھر جب کمانے کے لائق ہوجائے تو اپنا خرچ خود اٹھائے ، وتجب النفقة لطفلہ الصغیر أي إن لم یبلغ حد الکسب، فإن بلغہ کان للأب أن یوٴجرہ أو یدفعہ في حرفة لیکتسب وینفق علیہ من کسبہ لو کان ذکرا، وقال أیضا في الدر والغني في مالہ الحاضر ص: ۳۳۶، ج۵، شامی۔ مذکورہ عبارت سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں اول یہ کہ مالدار بچے کا نفقہ خود اس کے مال سے پورا کیا جائے گا، دوسری بات یہ ہے کہ فقیر بچہ کا نفقہ باپ پر کمائی کے لائق ہوجانے تک ہی واجب ہوتا ہے، خواہ کمائی کے لائق بلوغ سے پہلے ہی ہوجائے۔ نیز تعلیم وتربیت تو ماں کی گود سے حسب صلاحیت ہوتی رہے گی پس کمائی کے لائق ہوجانے کے بعد لڑکوں کا خرچ باپ پر واجب نہیں ہے جو کچھ کرتے ہیں وہ تبرع ہے یا پھر بنائے عرف (جو مالدار متوسط غریب گھرانوں کا الگ الگ ہوسکتا ہے) کرتے ہیں جس میں تربع نہ کرنے کی صورت میں مطالبہ کا حق نہیں ہوتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند