• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 64234

    عنوان: اردو ادب کی کتابوں کو شاملِ مکتبہ کرنا

    سوال: میرا ایک دوست اردو کا مکتبہ بنارہا ہے جس کے دو حصے ہیں ایک عوام کے لیے جن میں صرف دینی کتابیں ہوں گی جن کا تعلق علماء حقہ کے ساتھ ہوگا اور دوسرا علماء کے لیے جن میں تحقیق کی غرض سے بریلوی شیعہ اور اہلحیث سب ہی کی کتابیں ہوں گی ۔میں نے ان کو مشورہ دیا کہ آپ اردو ادب کی بھی کتابیں اس میں شامل کریں جن میں شاعری کی کتابیں بھی آجاتی ہیں وہ فرمانے لگے کہ شاعری کی کتابوں میں عشقیہ باتیں ہوتی ہیں جن کا نقصان غالب ہے اس وجہ سے ان کو شامل نہیں کرسکتا ۔ میرا خیال یہ ہے کہ شہوانی اور محبت کے اشعار کے حکم میں فرق ہوگا۔سوال یہ ہے کہ کیا اردو ادب میں کیا ان اصناف کو اگر شامل کیا جائے تاکہ ایک تحقیق کار اردو ادب سے بھی فائدہ اٹھائے تو کیا جائز ہے ؟ 1۔ادبی ناول 2۔شاعری کی کتابیں جن میں اقبال بھی ہے اور احمد فراز بھی 3۔طنز ومزاح 4،اردو کے اچھے لکھاریوں کے کالم یا کتابیں جن میں سر سید بھی شامل ہیں کیا ان کو شامل کرنا جائز ہے یا جائز اور مشورہ بھی درکار ہے کہ کیا کرنا چاییے بینوا توجروا

    جواب نمبر: 64234

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 659-616/Sn=7/1437 ادبی ناولوں میں ایک بڑی تعداد ان کی ہیں جن کا مدار جنسی، ہیجان انگیز اور عشقیہ واقعات اور کہانیوں پرہے ،اِس طرح کی ناولوں کو قارئین کے لئے فراہم کرنے کا مطلب من وجہٍ جنسی آوارگی کو فروغ دینا ہے،نیز بعض ناولیں ایسی ہیں کہ ان میں غیر واقعی اور فرضی تاریخ پیش کی گئی ہے یا پھر صحیح واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، اسی طرح اردو کے بعض مشہور ادباء مثلا سرسیدفکری اعتبار سے انحراف کے شکار تھے مثلا سر سید ،اُن کی کتابیں پڑھنے سے قاری فکری کج روی کا شکار ہوسکتا ہے؛اس لئے آپ اپنے دوست کو مشورہ دیں کہ وہ صرف صالح فکر رکھنے والے ادباء کی کتابیں اپنے مکتبہ میں رکھیں، نیز ناول افسانہ اور اس طرح کے دیگر مضامین پر مشتمل کتابیں شامل نہ کریں ۔ صحیح فکر رکھنے والے مصنفین اور شعراء کی بھی بڑی تعداد ہے ، ان کا ادبی سرمایہ بھی کم نہیں ہے، ان کی تصنیفات سے بھی مکتبہ کو آباد رکھا جا سکتا ہے،اِس سلسلے میں ہمارا مشورہ ہے کہ معتبر اور پختہ عالم/ علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے اور کمیٹی کو انتخابِ کتب کی ذمے داری سونپی جائے، وہ جن کتابوں کو شاملِ مکتبہ کرنے کی سفارش کرے، صرف انھیں کتابوں کو شامل کیا جائے ۔(مستفاد از احکام القرآن للتھانوی ۳/۲۰۱،۲۰۲، اور معارف القرآن۷/۲۰،۲۱)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند