عنوان: ہم چار بھائیوں کی ایک جائداد ہے، تین بھائی اس جائداد کو بینک کو دینا چاہتے ہیں اور میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں کیوں کہ بینک سود کا معاملہ کرتاہے ، اوراب تینوں بھائی کہتے ہیں کہ تم اس فلور کا کرایہ مت لو اور عمارت کے دوسرے فلور کا کرایہ لو تو کیا میں اس صورت حال میں ہاں کردوں جب کہ میں وہ پیسے نہیں لوں گا؟ اور کیا مجھے اس میں گناہ ہوگا؟
سوال: ہم چار بھائیوں کی ایک جائداد ہے، تین بھائی اس جائداد کو بینک کو دینا چاہتے ہیں اور میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں کیوں کہ بینک سود کا معاملہ کرتاہے ، اوراب تینوں بھائی کہتے ہیں کہ تم اس فلور کا کرایہ مت لو اور عمارت کے دوسرے فلور کا کرایہ لو تو کیا میں اس صورت حال میں ہاں کردوں جب کہ میں وہ پیسے نہیں لوں گا؟ اور کیا مجھے اس میں گناہ ہوگا؟
جواب نمبر: 6327401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 246-192/D=3/1437-U
جائیداد بینک کو کرایہ پر دینا بہتر نہیں ہے، اگرچہ بوقت ضرورت جائز ہے، لہٰذا آپ کا مبنی براحتیاط عمل مناسب ہے، اور اگر آپ دوسرے بھائیوں کی تجویز کے مطابق دوسرے فلور کا کرایہ لے لیں، جو بینک کو نہ دیا گیا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ آپ پر گناہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند