• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 62372

    عنوان: ھیوی ڈیپوسٹ لیکر مکان کرائے پر دینا کیسا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ ھیوی ڈیپوسٹ دے کر مکان کرائے پر لینا عند الشرع جائز ھے یا نھیں ۔ یعنی ایک بڑی رقم دے کر بغیر کرائے کہ مکان رہنے میں استعمال کرنا اور مدت پوری ہوجانے پر دی ہوء ڈیپوسٹ کی مکمل رقم واپس لے کر مکان خالی کردینا ۔ یہ طریقہ جائز ھے یا نھیں ۔ جبکہ بکر کہتا ھے کہ ۔ یہ سود کی ایک قسم ھے اور کسی مولوی صاحب کا حوالہ دیتا ہے ۔ اگر واقعی یہ سود ہے تو اسطرح سے مکان کا کرائے پر لین دین کرنے والے اور انکی مدد کرنے والوں کا شریعت میں کیا حکم ہے ۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو بکر اور مولوی صاحب پر غلط مسئلہ بیان کرنے کی صورت میں کیا حکم نافذ ھوگا ۔ برائے مھربانی مدلل جواب دے کر مسئلے کی وضاحت فرمائیں ۔ اور اجر کے مستحق ھوں۔

    جواب نمبر: 62372

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 54-54/M=2/1437-U مالک مکان کو ایک بڑی رقم ڈپوزٹ دے کر اس کے مکان میں بغیر کرایہ کے رہنا یہ قرض کے بدلے نفع کھینچنا ہوا،اور حدیث میں اس کو سود قرار دیا گیا ہے، کل قرضٍ جر نفعًا فہو ربٰو۔ صورت مسئولہ میں بکر کی بات درست ہے، پس مکان کا معروف کرایہ طے کرکے رہنا چاہیے اور بڑی رقم کی وجہ سے کرایہ میں تخفیف بھی نہیں ہونی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند