• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 61908

    عنوان: ایک گاڑی خریدی ، بظاہر گاڑی میں کوئی عیب اور نقص نہیں تھا، بھتیجے کے اعتماد پر گاڑی کے پیسے دے کر گاڑی اپنے قبضہ میں لے لی ، بعد میں معلوم ہوا کہ گاڑی تین چار جگہوں سے دوبارہ پینٹ ہوئی ہے ،

    سوال: میں نے کچھ عرصہ پہلے اپنے بھتیجے سے ایک گاڑی خریدی ، بظاہر گاڑی میں کوئی عیب اور نقص نہیں تھا، بھتیجے کے اعتماد پر گاڑی کے پیسے دے کر گاڑی اپنے قبضہ میں لے لی ، بعد میں معلوم ہوا کہ گاڑی تین چار جگہوں سے دوبارہ پینٹ ہوئی ہے ، بھتیجے سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ صرف ایک جگہ سے اس میں دوبارہ پینٹ کروائی گئی ہے اور باقی جگہوں کے بارے میں ا سے معلوم نہیں، گاڑی پینٹر کے پاس لے کر جانے پر معلوم ہوا کہ گاڑی تین چار جگہوں سے دوبارہ پینٹ شدہ ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ گاڑی آگے بیچنی ہے تو کیا یہ عیب ہم خود بتائیں یا لین والے سے کہیں کہ اپنی تسلی کر لو اور تسلی کروا لو۔

    جواب نمبر: 61908

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 168-179/L=3/1437-U ایک مسلمان کا طریقہٴ فروختگی یہ ہونا چاہیے کہ وہ گاہک کو مبیع کے عیب سے مطلع کردے یا کم ازکم یہ ضرور کہہ دے ، یہ چیز تمھارے سامنے ہے اچھی طرح دیکھ لو بعد میں میں اس کے کسی عیب کا ذمہ دار نہیں ہوں، ففي الدر مع الرد: لا یحل کتمان العیب في مبیع أو ثمن لأن الغش حرام (۶/ ۲۳۰) وفیہ: وصح البیع بشرط البراء ة من کل عیب، قال العلامة الشامي: بأن قال بعتک ہذا العبد علی أني بريء من کل عیب․ (۶/ ۲۱۸، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند