• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 60620

    عنوان: زمین کا معاملا کی زکات

    سوال: میرے پاس ایک زمین کا ٹکڑا ہے جو میں نے انویسٹ کے لیے خریدا ہے جس کو ایک سال کا عرصہ نہیں ہوا تو کیا اس سال اس کی زکات لگے گی؟ اگر میں اسے ایک سال سے سے زیادہ اس کو رکھتا ہوں تو کیا ہر سال اس کی زکات ادا کر نی ہوگی؟ یا پھر اس کو فروخت کرنے کے بعد اس کی زکوٰة لگے گی؟

    جواب نمبر: 60620

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 530-530/Sd=10/1436-U اگر مذکورہ پلاٹ کو خریدتے وقت اگر آپ کی نیت فروخت کرنے کی تھی، تو وجوب زکات کی شرائط (نصاب وغیرہ) کے مطابق سال گذرنے پر اس کی زکات نکالنا فرض ہے، جب تک یہ پلاٹ آپ کے پاس رہے گا، ہرسال گذرنے پر اس کی زکات نکالنا فرض ہے، جب تک یہ پلاٹ آپ کے پاس رہے گا، ہرسال اس کی موجودہ قیمت کے حساب سے زکات نکالنا ہوگی۔ وقال في الہندیة: الزکاة واجبة في عروض التجارة کائنةً ما کانت ویُشترط نیة التجارة․ (۱/۱۷۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند