Q. مسئلہ ذیل کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں۔ ایک کمپنی گاڑیوں کو لیز پر،کرایہ پرلینے اور دینے کا کام کرتی ہے۔ اس کمپنی میں کوئی بھی شخص دیڑھ لاکھ کی رقم کے ساتھ شرکت کرسکتا ہے۔ کمپنی ہر ماہ سات ہزار روپیہ ادا کرتی ہے پانچ سال تک اور پانچ سال کے اخیر میں کمپنی پچاس ہزار بھی ادا کرے گی۔ اور معاہدہ پورا ہوجائے گا۔ زید مذکور ہ بالا کاروبار میں شرکت کرنے کا متمنی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ (۱)کیا زید اوپر مذکور کاروبار میں شریک ہوسکتاہے ؟اورکیا یہ کاروبار بیع کی تعریف کے اندر داخل ہے؟ (۲)ربو کیا ہے؟ جیسا کہ انگریزی کے کچھ مفسرین اس کو ظالمانہ سود ہے کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عام سود نہیں ہے ، واضح طور پر دونوں کے درمیان فرق ہے۔آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس مسئلہ کو قرآن اورحدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں۔