معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 59367
جواب نمبر: 59367
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 497-462/Sn=7/1436-U اگر سوال کا منشا یہ ہے کہ زید ایک ادارے سے منسلک ہے، وہاں سے اسے کا م ملتا ہے، زید کام لے کر خود نہ کرکے بکر سے کراتا ہے، پھر زید اپنے نام سے وہ کام (پروجیکٹ) ادارے کے حوالے کرتا ہے اور اس پر جو ”معاوضہ“ ملتا ہے اس میں سے زید کچھ رکھ کر مابقیہ بکر کو دیدیتا ہے۔ تو صورتِ مسئولہ کا حکم یہ ہے کہ اگر زید بکر کے ساتھ معاملہ کرتے وقت کام کی مکمل تفصیل بتلادیتا ہے کہ کام کس طرح کا ہونا ہے، کب تک ہونا ہے وغیرہ نیز بکر کو کیا معاوضہ ملے گا حتمی طور پر اس کو بھی طے کردیتا ہے تو زید کے لیے اس طرح معاملہ کرنا درست ہے اور اس کے لیے یہ معاوضہ بھی حلال ہے، ہدایہ میں ہے: والمعقود علیہ العین دون العمل حتی لو جاء بہ مفروغًا عنہ لا من صنعتہ أو من صنعتہ قبل العقد جائز (ہدایہ: ۳/۸۴، باب السّلم، ط: مصطفائی) ’فتاوی ہندیہ“ میں ہے: والأصح أن المعقود علیہ المستصنع فیہ ولہذا لو جاء بہ مفروغًا عنہ لا من صنعتہ أو من صنعتہ قبل العقد جاز کذا في الکافي (ہندیہ، ۳/۲۰۸، زکریا) نوٹ: صورت مسئلہ کچھ اور ہو تو مکمل وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند