• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 58745

    عنوان: زید نے قسطوں پر ایک پلاٹ لیا

    سوال: زید نے قسطوں پر ایک پلاٹ لیا جس میں کمپنی نے زمین کی نشاندیہی تو کردی تھی مگر اس بات سے آگاہ نہیں کیا تھا کہ پلاٹ کونسا ہوگاجس کوبعد میں زمین کی کٹنگ کے بعد بتایا جائے گا، زید پلاٹ کی ماہانہ قسط جمع کرواتا رہا مگر پھر اس کی مالی حالت نازک ہونے کی وجہ سے اس کی قسطیں جمع کروانا مشکل ہوگیا،اب وہ اپنا پلاٹ بیچنا چاہتاہے اور کمپنی میں یہ پالیسی ہے کہ اگر کوئی شخ اپنا پلاٹ دوران قسط بیچنا چاہے تو کمپنی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں اور ایسا کرنے پر کمپنی دوسرے شخص کے نام اس پلاٹ کے کاغذات تیار کردے گی جس سے وہ پلاٹ دوسرے شخ کے نام ہوجائے گا اور پہلے والے فریق کا اس سے تعلق ختم ہوجائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس صورت میں پلاٹ کو بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ اور جتنی قسطیں جمع کروائی ہیں مارکیٹ میں اس سے زیادہ قیمت پر وہ پلاٹ بکے گا جو کہ خریدار کے علم میں بھی ہے تو اس صورت میں جمع کروائیگئے رقم سے زیادہ مارکیٹ کی قیمت کے حساب سے پلاٹ کی قیمت لینا جائز ہوگایا نہیں؟

    جواب نمبر: 58745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 894-902/L=7/1436-U صورت مسئولہ میں جب کمپنی نے پلاٹ کی نشاندہی کرکے پلاٹ کو فروخت کیا ہے تو یہ بیع صحیح ہے، یصح بیع حصة شائعة معلومة کالنصف، والثلث، والعشر من عقار مملوک قبل الإفراز (شرح المجلہ تسلیم رستم باز ص: ۱۰۳، رقم المادة، ۲۱۴۰) درمختار مع شامی ص۷/۷۱، زکریا دیوبند) اور مذکورہ صورت میں جب کہ مکمل قسطوں کی ادائیگی سے قبل کمپنی پلاٹ کو آگے فروخت کرنے کی اجازت دے رہی ہے، تو آپ کے لیے پلاٹ کو آگے نفع لے کر فروخت کرنا جائز ہے: وفي عقد البیع ومما یکون فیہ المبیع غیر متعین بیع الحصة الشائعة ہي جزء من الشيء منتشر کلہ، فہي غیر معینة وہي قابلة للبیع (ص: ۵۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند