معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 57456
جواب نمبر: 57456
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 211-178/Sn=4/1436-U اگر کوئی اسلامی مالیاتی ادارہ لوگوں کو قرض حسنہ فراہم کرتا ہے اور اس پر کوئی سود نہیں لیتا؛ البتہ قرض جاری کرنے اور کارڈ وغیرہ محفوظ رکھنے کے جو واقعی اخراجات ہوتے ہیں، وہ قرض خواہوں سے وصول کرتا ہے تو اس طرح کے ادارے سے قرض لینے کی گنجائش ہے، بہ شرطے کہ قرض خواہوں سے لی جانے والی رقم واقعی اخراجات کے تناسب سے ہو، یہ سود حاصل کرنے کا حیلہ نہ ہو۔ (مستفاد از کفایت المفتی: ۸/ ۱۳۰-۱۳۱، اور غیر سودی بینکاری: ۲۰۱)؛ لیکن صورت مسئولہ میں جس بینک سے آپ کی بات چیت ہوئی اس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں کہ وہ جو ”فکس منافع“ لیتا ہے، اس کی کیا شکل ہوتی ہے؟ اسے ”سروس چارج“ کس بنیاد پر کہا جاتا ہے؟ سروس چارج کا حساب کس طرح کیا جاتا ہے؟ نیز قرض خواہوں کی طرف سے ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں بینک کیا کارروائی کرتا ہے؟ الغرض اجرائے قرض کے حوالے سے بینک کا مکمل طریقہٴ کار قابل اعتماد ذریعے سے جب تک ہمیں معلوم نہ ہو تب تک مذکور فی السوال بینک سے لین دین کے حوالے سے کوئی حتمی حکم نہیں لکھ سکتے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند