• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 57178

    عنوان: مجھے یہ پوچھنا ہے کہ ہمارے شہر میں بینک کی طرف سے سونے کی بولی لگتی ہے جسے لوگوں نے بینک میں اپنا زیور رکھوا کر پیسے لیے ہوتے ہیں جب وہ لوگ مقرر ہ وقت پر اپنا زیور نہیں اٹھاتے اور پیسے نہیں دیتے تو بینک وہ زیور نیلامی میں رکھ دیتے ہیں

    سوال: مجھے یہ پوچھنا ہے کہ ہمارے شہر میں بینک کی طرف سے سونے کی بولی لگتی ہے جسے لوگوں نے بینک میں اپنا زیور رکھوا کر پیسے لیے ہوتے ہیں جب وہ لوگ مقرر ہ وقت پر اپنا زیور نہیں اٹھاتے اور پیسے نہیں دیتے تو بینک وہ زیور نیلامی میں رکھ دیتے ہیں پھر نیلامی والے دن لوگ بینک جاتے ہیں اور زیور خریدتے ہیں ، کیا یہ صحیح ہے؟ کیا ہم وہ زیور خریدیں تو ہم گناہ گار تو نہیں ہوں گے؟

    جواب نمبر: 57178

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 578-578/M=6/1436-U مسئولہ صورت میں اگر لوگ بینک سے قرض لے کر اپنا زیور بینک میں رہن کے طور پر رکھتے ہیں اور شروع میں یہ معاہدہ طے ہوجاتا ہے کہ اگر میں فلاں تاریخ تک روپیہ (قرض) ادا نہ کروں تو شئ مرہون (زیور) کو فروخت کرکے اپنا قرض وصول کرسکتے ہیں تو اس صورت میں بینک والے مقررہ وقت پر قرض وصول نہ ہونے کی صورت میں بولی لگاکر اس زیور کو بیچ کر اپنا قرض وصول کرسکتے ہیں اور لوگ ان سے خرید بھی سکتے ہیں اور اگر رہن رکھتے وقت معاملہ کسی اور طرح کا طے پاتا ہے تو اس صورت کو واضح طور پر لکھ کر دوبارہ استفتاء کریں۔ سلَّطہ بیع الرہن ومات للمرتہن بیعہ بلا محضر وارثہ (درمختار: ۱/۹۴، ط: دار الکتاب دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند